Maktaba Wahhabi

549 - 702
[سنن ابو داود اور نسائی میں مروی ہے: انبیا والے نام رکھو اور اﷲ عزوجل کے پسندیدہ نام عبداﷲ اور عبدالرحمن ہیں ۔ ناموں میں سب سے سچے نام حارث اور ہمام ہیں اور تمام ناموں سے برے نام حرب اور مرہ ہیں ] برا نام نہ رکھے، جیسا کہ ہمارے ملک میں رائج ہے کہ عبدالرسول، عبد النبی، بندہ علی، سالار بخش، مدار بخش، پیر بخش وغیرہ نام رکھتے ہیں ۔ یہ لوگ نہیں جانتے کہ اﷲ تعالیٰ نے اس بچے کو ماں کے پیٹ سے باہر نکالا ہے اور یہ بچہ کچھ نہ تھا، اسی پروردگار نے اسے سننے کے لیے کان، دیکھنے کے لیے آنکھیں اور دل دیا، تاکہ اس کا شکر ادا کرے، اسی کی عبادت میں مصروف ہوجائے اور کسی چیز کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرائے۔ تعجب کی بات ہے جب اس کو خدا نے پیدا کیا، کئی نعمتوں سے نوازا تو اب ایسے لوگ خدا کو فراموش کر دیتے ہیں اور دوسروں کی طرف اس کو منسوب کر دیتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے بجائے دوسروں کا شکر ادا کرنے لگ جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے سورت نحل میں ارشاد فرمایا ہے: { وَ اللّٰہُ اَخْرَجَکُمْ مِّنْم بُطُوْنِ اُمَّھٰتِکُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَیْئًا وَّ جَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْئِدَۃَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ} [النحل: ۷۸] [اللہ تعالیٰ نے تمھیں تمھاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا ہے کہ اس وقت تم کچھ بھی نہیں جانتے تھے، اسی نے تمھارے کا ن اور آنکھیں اور دل بنائے کہ تم شکرگزاری کرو] تفسیر حسینی میں ہے کہ جب حوا علیہا السلام حاملہ ہوئیں تو ابلیس اجنبی بن کر ان کے پاس آیا اور کہا کہ تمھارے شکم میں کیا ہے؟ حوّا نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں تو ابلیس نے کہا: یہ سانپ یا کوئی اور جانور ہے۔ پھر اس نے پوچھا: یہ کہاں سے باہر آئے گا؟ تو حوّا نے کہا: مجھے معلوم نہیں ، تو ابلیس نے کہا: شاید منہ کے راستے سے یا کان سے یا سوراخ سے باہر آئے گا یا یہ پیٹ کو پھاڑ کر باہر آجائے گا۔ حوّا علیہا السلام ڈر گئیں اور یہ بات اس نے آدم علیہ السلام کو بتائی۔ آدم علیہ السلام کو بھی اندیشہ لاحق ہو گیا۔ ابلیس ایک اور صورت میں ان کے پاس آیا اور ان کی پریشانی کی وجہ پوچھی تو انھوں نے بتادی ۔ ابلیس نے کہا کہ فکر مت کرو ، میں اسم اعظم جانتا ہوں اور مستجاب الدعوات ہوں ۔ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ یہ جو کچھ بھی ہے ، اسے تمھاری طرح بشر بنا دے اور یہ آسانی سے شکم سے باہر آجائے، مگر شرط یہ ہے کہ تم
Flag Counter