حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے:
’’وھو جمع لطیف لم أرہ لغیرہ‘‘[1] انتھی
[امام بخاری رحمہ اللہ نے ان دو مختلف مفہوم رکھنے والی احادیث کو بڑے عمدہ انداز میں جمع کیا ہے۔ میں نے یہ انداز امام بخاری رحمہ اللہ کے علاوہ کسی میں نہیں دیکھا]
ضروری ہے کہ بچے کے لیے کوئی اچھا سا نام رکھے، جیسے عبداللہ، عبدالرحمن وغیرہ اور نبیوں کے نام۔ چنانچہ امام نووی اذکار میں فرماتے ہیں :
’’روینا في صحیح مسلم عن ابن عمر رضی اللّٰه عنہما قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : إن أحب أسمائکم إلی اللّٰه عزوجل: عبد اللّٰه و عبد الرحمن‘‘[2]
[صحیح مسلم میں مروی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اﷲ عزوجل کو تمھارے ناموں میں سے سب سے پسندیدہ نام عبداﷲ اور عبدالرحمن ہیں ]
’’وروینا في صحیح البخاري ومسلم عن جابر رضی اللّٰه عنہ قال: ولد لرجل منا غلام فسماہ القاسم، فقلنا: لا نکنیک أبا القاسم، ولا کرامۃ، فأخبر النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم فقال: سم ابنک عبد الرحمن‘‘[3]
[صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو اس نے بچے کا نام قاسم رکھا، ہم نے اسے کہا: ہم تجھ کو یہ عزت دیتے ہوئے ابو القاسم نہیں پکاریں گے (کیونکہ ابو القاسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ہے) اس نے جا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمن رکھ لو۔‘‘
’’و روینا في سنن أبي داود و النسائي: تسموا بأسماء الأنبیاء، وأحب الأسماء إلی اللّٰه تعالی عبد اللّٰه وعبد الرحمن، وأصدقھا حارث، وھمام، وأقبحھا حرب ومرۃ‘‘[4] انتھی
|