Maktaba Wahhabi

546 - 702
کھجور کا ملنا دشوار ہو تو اس جیسی اور اس کے قریب قریب کسی میٹھی چیز کے ساتھ گھٹی دے لی جائے، چنانچہ گھٹی دینے والا کھجور کو چبائے، حتی کہ وہ مائع شکل میں نگلے جانے کے قابل ہوجائے، پھر وہ نومولود کا منہ کھولے اور اس چبائی ہوئی کھجور کو اس کے منہ میں ڈال دے، تاکہ اس میں سے کچھ اس کے پیٹ میں چلا جائے۔ مستحب یہ ہے کہ گھٹی دینے والا صالحین میں سے ہو اور ان لوگوں میں شمار ہوتا ہو، جن سے برکت حاصل کی جاتی ہے، خواہ مرد ہو یا عورت، پھر اگر وہ صالح شخص بچے کے پاس موجود نہ ہو تو گھٹی دلوانے کے لیے بچے کو اٹھا کر اس کے پاس لے جائے] قسطلانی نے شرح صحیح بخاری میں کہا ہے: ’’و تحنیکہ یوم ولادتہ بتمر فحلو بأن یمضغ التمر، و یدلک بہ حنکہ داخل فیہ حتی ینزل إلی جوفہ منہ شيء، وقیس بالتمر الحلو في معنی التمر الرطب‘‘[1] [اسے اس کی پیدایش کے دن کھجور اور میٹھی چیز کے ساتھ گھٹی دینا اور وہ اس طرح کہ گھٹی دینے والا کھجور چبائے اور اسے خوب نرم کر کے بچے کے منہ کے اندر تالو پر لیپ کر دے، تاکہ اس میں سے کچھ اس کے پیٹ میں اتر جائے۔ میٹھی چیز کو تر کھجور پر قیاس کیا گیا ہے] عینی شرح صحیح بخاری میں بھی ایسا ہی ہے، البتہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ گھٹی دینے کے لیے کھجور سب سے بہتر ہے، اگر کھجور میسر نہ ہو تو شہد دے دے، ورنہ کھجور کی مانند ہر میٹھی چیز سے گھٹی دے سکتا ہے۔[2] مستحب یہ ہے کہ پیدایش کے ساتویں دن عقیقے کے روز بچے کا نام رکھا جائے اور اگر عقیقے کی استطاعت نہ ہو تو پیدایش کے پہلے روز ہی نام رکھنا درست ہے، اس طرح ان احادیث میں تطبیق ہوجاتی ہے کہ بعض میں ساتویں روز نام رکھنے کا ذکر ہے اور بعض میں پہلے روز نام رکھنے کا جواز ہے۔ چنانچہ امام بخاری نے اپنی صحیح میں فرمایا ہے:
Flag Counter