Maktaba Wahhabi

545 - 702
رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، فوضعہ في حجرہ، ثم دعا بتمرۃ فمضغھا، ثم تفل في فیہ، فکان أوّل شيء دخل جوفہ ریق رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، ثم حنک بتمرۃ، ثم دعا لہ، و بارک علیہ، و کان أول مولود ولد في الإسلام، ففرحوا بہ فرحا شدیدا، لأنھم قیل لھم: إن الیھود قد سحرتکم، و لا یولد لکم‘‘[1] (رواہ البخاري) [اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ عبداﷲ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مکے میں حاملہ ہوئیں ۔ فرماتی ہیں : جب میں ہجرت کرنے کے لیے مکے سے روانہ ہوئی تو میرے حمل کی مدت پوری ہونے والی تھی، جب میں مدینے میں آئی تو میں قبا میں ٹھہری اور وہیں میں نے بچے کو جنم دیا، پھر میں اسے لے کر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں رکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور منگوائی اور اسے چبا کر نرم کیا اور اس کے منہ میں تھوکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب مبارک وہ پہلی چیز تھی جو اس کے پیٹ میں اتری، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھجور کی گھٹی دی، پھر اس کے لیے برکت کی دعا کی۔ یہ بچہ وہ پہلا بچہ تھا جو اسلام میں پیدا ہوا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس پر بہت خوشی اور مسرت کا اظہار کیا، کیونکہ انھیں کہا گیا تھا کہ یہودیوں نے تم پر جادو کر دیا ہے، لہٰذا تمھارے ہاں اولاد نہیں ہوگی۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے] امام مسلم اور ابو داود وغیرہم نے بھی احادیث تحنیک روایت کی ہیں ، جن کی نقل موجب طوالت ہے۔ امام نووی نے شرح صحیح مسلم میں فرمایا ہے: ’’اتفق العلماء علی استحباب تحنیک المولود عند ولادتہ بتمر، فإن تعذر فما في معناہ، وقریب منہ من الحلو فیمضغ المحنک التمرۃ حتی تصیر مائعۃ تبتلع، ثم یفتح فم المولود، ویضعھا فیہ، لیدخل شيء منھا جوفہ، ویستحب أن یکون المحنک من الصالحین، وممن یتبرک بہ، رجلا کان أو امرأۃ، فإن لم یکن حاضرا عند المولود حمل إلیہ ‘‘[2] انتھی [علما کا اس پر اتفاق ہے کہ بچے کی پیدایش پر اسے کھجور کی گھٹی دینا مستحب ہے اور اگر
Flag Counter