[حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زکات نے ہر صدقہ، رمضان نے ہر روزہ، غسل جنابت نے ہر غسل اور قربانی نے ہر ذبیحہ منسوخ کر دیا ہے۔ امام دارقطنی اور امام بیہقی نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ امام دارقطنی فرماتے ہیں کہ اس کی سند میں مسیب بن شریک اور عقبہ بن یقظان دونوں متروک ہیں ، اور امام عبدالرزاق نے مصنف میں اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے موقوف روایت کیا ہے]
نیز علامہ عینی کتاب مذکور کے اس باب میں فرماتے ہیں :
’’أخرج الدارقطني عن مسیب بن شریک حدثنا عبد الملک عن الشعبي عن مسروق عن علي عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم : نسخ الأضحیٰ کل ذبح، و رمضان کل صوم، قال البیھقي: إسنادہ ضعیف بمرۃ، والمسیب بن شریک متروک، و قال في التنقیح: قال الفلاس: أجمعوا علی ترک حدیث المسیب بن شریک‘‘[1] انتھی
[حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ قربانی نے ہر ذبیحہ اور رمضان نے ہر روزہ منسوخ کر دیا ہے۔ امام بیہقی فرماتے ہیں کہ اس کی سند سخت ضعیف ہے اور مسیب بن شریک متروک ہے۔ تنقیح میں کہا ہے کہ امام فلاس فرماتے ہیں : مسیب بن شریک کی حدیث ترک کرنے پر محدثین کا اجماع ہے]
اگر بالفرض یہ حدیث صحیح بھی مان لی جائے تب بھی اس حدیث سے وجوبِ عقیقہ کا منسوخ ہونا ثابت ہوتا ہے، نہ یہ کہ سرے سے عقیقہ ہی منسوخ ہے، جیسا کہ رمضان کے روزے نے عاشورہ کے روزے کی فرضیت ساقط کردی اور غسل جنابت نے ہرطرح کے غسل کا وجوب منسوخ کر دیا، اسی طرح قربانی نے عقیقے کا وجوب منسوخ کر دیا، فی نفسہٖ عقیقے کی مشروعیت اب بھی باقی ہے، جیسا کہ عاشورہ کے روزے کا استحباب اب بھی موجود ہے اور ان دونوں کی مشروعیت صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ اگر ہم یہ کہیں کہ عقیقے کا استحباب بھی منسوخ ہے تو پھر عاشورہ کے روزے کا استحباب بھی منسوخ ماننا پڑے گا۔ ظاہر ہے کہ کوئی اس کا قائل نہیں ۔
علاوہ ازیں نسخ ثابت کرنے کے لیے منسوخ حدیث سے ناسخ کا بعد میں ہونا ضروری ہے اور
|