الإسلام، ثم نسخ الأضحی کل ذبح کان قبلہ، و نسخ صوم شہر رمضان کل صوم کان قبلہ، و نسخ غسل الجنابۃ کل غسل کان قبلہ، و نسخت الزکوٰۃ کل صدقۃ کان قبلھا، کذلک بلغنا‘‘ انتھی، کذا في الموطأ للإمام محمد۔[1]
[عقیقے کے بارے میں ہمیں معلوم ہوا ہے کہ جاہلیت میں اس کا رواج تھا ۔ ابتداے اسلام میں بھی اس پر عمل رہا۔ پھر قربانی نے اپنے سے پہلے ہر طرح کے ذبح کو منسوخ کر دیا، جیسے رمضان کے روزے نے ہر طرح کے روزوں کو، غسل جنابت نے ہر طرح کے غسل کو اور زکات نے ہر طرح کے صدقے کو منسوخ کردیا۔ایسا ہی موطا امام محمد میں ہے]
علامہ محمد بن محمود خوارزمی نے امام ابو حنیفہ کی مسند میں کہا ہے:
’’أبوحنیفۃ عن رجل عن محمد بن الحنفیۃ أنہ قال: إن العقیقۃ کانت في الجاھلیۃ، فلما جاء الإسلام رفضت۔ أبوحنیفۃ عن حماد عن إبراھیم أنہ قال: کانت العقیقۃ في الجاھلیۃ، فلما جاء الإسلام رفضت‘‘ انتھی
[محمد بن حنفیہ کہتے ہیں کہ عقیقہ جاہلیت میں تھا تو جب اسلام آیا اسے ختم کر دیا گیا۔ امام ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ جاہلیت میں عقیقہ ہوتا تھا، لیکن جب اسلام آیا تو اسے ختم کر دیا گیا]
علامہ محمد بن محمد الشہیربمرتضیٰ الحسینی الزبیدی نے ’’عقود الجواہر المنیفۃ في أدلۃ مذہب الإمام أبي حنیفۃ‘‘ میں فرمایا:
’’أبوحنیفۃ عن حماد عن إبراھیم أنہ قال: کانت العقیقۃ في الجاھلیۃ فلما جاء الإسلام رفضت، کذا رواہ محمد بن الحسن في الآثار عنہ، قال: وبہ نأخذ‘‘ انتھی
[ابراہیم نخعی فرماتے ہیں کہ جاہلیت میں عقیقہ ہوتا تھا لیکن جب اسلام آیا تو اسے ختم کر دیا گیا۔ امام محمد فرماتے ہیں کہ ہم اسی پر عمل پیرا ہوں گے]
شیخ الاسلام مولاناسلام اللہ رامپوری، محلی میں فرماتے ہیں :
|