دن میں آفتاب کی روشنی سے انکار کے مترادف ہے۔ امام صاحب سے کچھ علما نے اس کے استحباب اور بعض نے اباحت کا قول نقل کیا ہے۔ امام طحاوی جو امام ابوحنیفہ کے مذہب کے سب سے بڑے واقف کار تھے، امام ابوحنیفہ سے اس کا تطوع ہونا نقل کرتے ہیں اور تطوع، مستحب، مندوب، نفل اور ادب یہ تمام الفاظ باہم مترادف المعنی ہیں ۔ ہم اسی روایت پر اعتماد کرتے ہیں ، اس لیے کہ یہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے مذہب کے مطابق ہے۔
چنانچہ در المختار میں ہے:
’’ومستحبۃ، ویسمی مندوباً و أدباً وفضیلۃ، وھو ما فعلہ النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم مرۃ، وترکہ أخری‘‘[1]
[یہ مستحب ہے، اس کا نام مندوب اور ادب اور فضیلت بھی رکھا جاتا ہے۔ یہ وہ ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کیا اور کبھی نہ کیا ہو]
ابن عابدین اپنے حاشیے میں کہتے ہیں :
’’و یسمی مندوبا و أدبا، زادہ غیرہ: ونفلا وتطوعا‘‘[2] انتھی
[مستحب کو مندوب اور ادب بھی کہتے ہیں اور بعض اسے نفل اور تطوع بھی کہہ لیتے ہیں ]
بعض علما نے امام ابوحنیفہ سے جو عقیقے کا بدعت ہونا نقل کیا ہے؛ شیخ بدر الدین عینی اس قول کا رد نقل کرتے ہیں ، چنانچہ ’’عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری‘‘ میں فرماتے ہیں :
’’و ھذا افتراء، فلا یجوز نسبتہ إلی أبي حنیفۃ، وحاشا أن یقول مثل ھذا، وإنما قال: لیست بسنۃ‘‘[3] انتھی کلام العیني
[یہ جھوٹ ہے ، امام صاحب کی طرف اس کا انتساب جائز نہیں ۔ ایسا کہنا ان سے بعید ہے۔ انھوں نے تو صرف یہ کہا ہے کہ وہ سنت نہیں ۔ عینی کا کلام ختم ہوا]
اگر کوئی کہے کہ جب امام صاحب عقیقے کی سنیت کے قائل نہیں ہیں تو ان کے مذہب میں عقیقہ کیونکر درست ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہاں سنت نہ ہونے سے سنت مؤکدہ ہونے کی
|