Maktaba Wahhabi

514 - 702
’’قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : الغلام مرتھن بعقیقتہ، یذبح عنہ یوم السابع، ویسمی أو یحلق رأسہ‘‘ رواہ أحمد والترمذي وأبوداود والنسائي۔[1] [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ عقیقے کے ساتھ گروی ہوتا ہے۔ اس کی طرف سے ساتویں دن ذبح کیا جائے اور اس کا نام رکھا جائے اور اس کا سر مونڈا جائے۔ اسے امام احمد، ترمذی ، ابو داود اور نسائی نے روایت کیا ہے] ’’عقیقے میں بہتر یہ ہے کہ لڑکے کی طرف سے دو بکرے یا بکریاں ذبح کرے۔ اگر ایک کرے تو پھر بھی جائز ہے۔ لڑکی کے لیے ایک بکری یا بکرا۔ اگر بھینس یا دنبہ ذبح کرے تو جائز ہے۔ گوشت کی تقسیم اس طرح مستحب ہے کہ سری حجام کو اور ایک ران دائی کو دی جائے۔ بقیہ گوشت کے تین حصے کر کے، انداز یا وزن کے ذریعے، ایک حصہ فقرا کو، دو حصے رشتے داروں کو کھلائے۔ جیسا کہ علما نے کہا ہے کہ عقیقہ اور قربانی کا حکم ایک ہی ہے۔ ’’بس ایسی صورت میں یہ گوشت والدین، دادا اور دادی کے لیے بھی جائز ہے، لیکن مشہور بات اس کے خلاف ہے، جس کی شرعاً کوئی دلیل نہیں ۔ بطور تفاؤل گوشت کرتے وقت ہڈیاں نہ توڑی جائیں ، لیکن اگر توڑ لے تو کوئی حرج نہیں ، کیونکہ قربانی میں ہڈی توڑ لی جاتی ہے، جیسا کہ کتبِ فقہ میں موجود ہے۔ سری پائے حجام کو دیں ، ورنہ اپنے استعمال میں لائے۔ کھال کو رنگ کروا کر کتابوں کی جلدوں کے لیے استعمال کریں یا صدقہ کر دیں ۔‘‘ انتہی کلام لمولانا رحمۃ اللّٰه تعالی علیہ۔ امام مالک کے نزدیک بھی عقیقہ مستحب ہے، خواہ لڑکا ہو یا لڑکی، اس کی طرف سے ایک ہی بکری ذبح کی جائے گی۔ عقیقے کا ذبیحہ قربانی کے ذبیحہ کی طرح ہے۔ لہٰذا بکری، اونٹ، گائے، بھینس ایک ذبح کرنا درست ہے، جیسا کہ ہر ایک کی قربانی ٹھیک ہے۔ اس کے لیے کانے، لنگڑے، کمزور اور بیمار جانور کا اختیار کرنا جائز نہیں ۔ اس کے گوشت (اور چمڑے) میں سے کچھ بھی فروخت نہ کرے بلکہ خود کھائے ، گھر والوں کو کھلائے اور صدقہ کرے۔ بہتر یہ ہے کہ ذبیحے کی ہڈی (خواہ جوڑ کی ہو یا دوسرے جگہ کی) نہ توڑے۔
Flag Counter