Maktaba Wahhabi

507 - 702
[یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام کو نا پسند فرمایا اور پسند کیا کہ اس کا اچھا نام رکھا جائے، جیسے نسیکہ اور ذبیحہ ہیں ، کیونکہ برے نام بدلنا آپ کی سنت تھی] نیز علامہ ممدوح محلی میں فرماتے ہیں : ’’قال الطیبي: یحتمل أن یکون لفط ما سأل عنہ: ’’ولد لي مولود و أحب أن أعق عنہ فما تقول؟ فکرہ النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم لفظ ’’أعق‘‘، لأنہ لفظ مشترک بین العقیقۃ و العقوق، و قد تقرر في علم الفصاحۃ الاحتراز عن لفظ یشترک فیہ معنیان، أحدھما مکروہ، فیکون الکراھۃ راجعۃ إلی ما تلفظ بہ لا إلی نفس العقیقۃ‘‘[1] انتھی [طیبی فرماتے ہیں : ممکن ہے پوچھنے والے نے کہا ہو: میرے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے تو میں اس کی طرف سے عقیقہ کرنا چاہتا ہوں تو آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ اس بنا پر آپ نے لفظ عقیقہ کو ناپسند فرمایا، کیونکہ یہ نافرمانی والے معنی میں بھی بولا جاتا ہے اور علم فصاحت کا اصول ہے کہ ایسے مشتبہ الفاظ استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ لہٰذا حدیث میں مذکورہ کراہت صرف لفظ عقیقہ کی حد تک ہے، عمل عقیقہ کی ناپسندیدگی مراد نہیں ] شیخ عبدالحق نے سفر سعادت میں فرمایا ہے: ’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف عقیقے کا لفظ پسند نہیں تھا، جیسا کہ موطا امام مالک میں زید بن اسلم سے ایک صحابی کے حوالے سے یہ روایت آتی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقے کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ’’عقوق‘‘ پسند نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں عقیقے کے لفظ سے نا پسندیدگی اس لیے ظاہر فرمائی، کیونکہ عقیقے کے لفظ ہی سے ملتا جلتا لفظ عقوق بھی ہے، جس کا مطلب والدین کی نافرمانی کرنا ہے جو کبیرہ گناہ ہے۔ ایک روایت جو مسند احمد ، سنن نسائی اور سنن ابو داود میں عمرو بن شعیب سے ان کے باپ اور ان کے دادا کے واسطے سے بیان ہوئی ہے، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلاشبہہ اﷲ تعالیٰ کو عقوق پسند نہیں ہے۔ صحابہ کرام اس بات کو سمجھ گئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف عقیقے کا لفظ ہی نا پسند ہے، تو انھوں نے اسی بات کو دوسرے
Flag Counter