Maktaba Wahhabi

505 - 702
کرتے اپنے والد سے ، وہ ان کے دادا سے کہ پوچھا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقے کے بارے میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں عقوق کو پسند نہیں کرتا ] 18۔’’وقال عبد الرزاق: أخبرنا داود بن قیس سمعت عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ قال: سئل النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم عن العقیقۃ فقال: لا أحب العقوق‘‘[1] [نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقے کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا: میں عقوق کو پسند نہیں کرتا] 19۔’’و قال الإمام أبوحنیفۃ عن زید بن أسلم عن أبي قتادۃ رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : لا أحب العقوق‘‘ و کذا رواہ طلحۃ من طریق عبد اللّٰه بن الزبیر عنہ، کذا في عقود الجواھر المنیفۃ في أدلۃ مذھب الإمام أبي حنیفۃ للعلامۃ محمد بن محمد الشھیر بمرتضی الحسني الزبیدي [امام ابو حنیفہ نے زید بن اسلم سے روایت کرتے ہوئے فرمایا، وہ روایت کرتے ہیں ابو قتادۃ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں عقوق کو پسند نہیں کرتا۔ اسی طرح طلحہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے ذکر کرتے ہیں ۔ جیسا کہ عقود الجواہر المنیفۃ میں ہے] مسند امام ابو حنیفہ میں بھی اسی طرح ہے۔ اگرچہ ان احادیث میں (( لا أحب العقوق )) سے زائد الفاظ مروی نہیں ، مگر ان کا مطلب یہی ہے جیسا کہ پہلے تحریر کیا جا چکا ہے۔ جب یہ سب کچھ آپ نے سمجھ لیا تو معلوم ہونا چاہیے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے (( لا أحب العقوق )) ارشاد فرما کر در اصل لفظ عقیقہ کو ناپسند فرمایا ہے یا کسی اور وجہ سے یہ لفظ بولا ہے۔ مثلاً بعض علما کہتے ہیں کہ چونکہ لفظ عقیقہ اور عقوق دونوں ’’عقق‘‘ سے مشتق ہیں ، جس کا معنی نا فرمانی ہے، تو اس صورت میں لفظ عقیقہ صورتاً عقوق کے مشابہ ہوا، جیسا کہ مو طا میں اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد راوی کہتے ہیں : ’’کأنہ کرہ الاسم‘‘ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ لفظ ناپسند تھا۔ ذبیحہ یا نسیکہ لفظ عقیقہ سے افضل ہے۔ لفظ عقق دو معنوں بچے کے ذبیحے اور نافرمانی میں مشترک ہے، تو اس اشتباہ کی وجہ سے اس کو ترک کرنا بہتر ہے۔ اس لیے کہ علم بلاغت میں یہ ثابت ہے کہ اگر کوئی لفظ دو معنوں میں مشترک ہو اور ان میں سے ایک معنی مکروہ ہو تو اس سے احتراز کرنا چاہیے۔ ظاہر
Flag Counter