Maktaba Wahhabi

503 - 702
’’لا أحب العقوق‘‘ کہہ کر اسے بتایا کہ مکروہ اور موجب غضب باری دراصل ’’عقوق‘‘ (والدین کی نافرمانی) ہے نہ کہ عقیقہ جو بچے کی طرف سے کیا جاتا ہے۔ چنانچہ علامہ علی قاری ’’مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح‘‘ میں فر ماتے ہیں : ’’یحتمل أن السائل إنما سألہ عنھا لاشتباہ تداخلہ من الکراھۃ، و الاستحباب، والوجوب، وأحب أن یعرف الفضیلۃ، فأجابہ بما ذکر تنبیھا علی أن الذي یغضبہ اللّٰه تعالی من ھذا الباب ھو العقوق لا العقیقۃ‘‘[1] انتھی [ ممکن ہے کہ سائل نے اس کے بارے میں پوچھا ہو کیونکہ اسے اس کی کراہت، استحباب اور وجوب کے متعلق اشتباہ تھا تو آپ نے جواب دیا کہ یہاں جو چیز اللہ تعالیٰ کو ناراض کرتی ہے وہ عقوق ہے نہ کہ عقیقہ۔ ختم شد] چہارم یہ کہ سائل نے جب ’’عقیقے‘‘ کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ’’عقوق‘‘ کو پسند نہیں کرتا۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کی طرف سے عقیقہ کرنے کا حکم دیا اور خود بھی حسن اور حسین کا عقیقہ کیا ۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہاں دراصل لفظ ’’عقوق ‘‘سے ناپسندیدگی کا اظہار مقصود ہے، نہ کہ عقیقہ کرنے سے۔ ورنہ پھر خو دہی اس کا حکم کیوں دیتے؟ یہ گذشتہ مطالب سے زیادہ قوی اور راجح ہے، ورنہ اگر عقیقے کو منع کرنا مقصود ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی اجازت کبھی نہ دیتے۔ چنانچہ امام الائمہ مالک موطا میں خود فرماتے ہیں : 14۔’’مالک عن زید بن أسلم من بني ضمرۃ عن أبیہ أنہ قال: سئل رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم عن العقیقۃ، فقال: لا أحب العقوق، فکأنہ إنما کرہ الاسم و قال: من ولد لہ ولد فأحب أن ینسک عن ولدہ فلیفعل‘‘[2] انتھی ] زید بن اسلم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا میں ’’عقوق‘‘ کو پسند نہیں کرتا۔ گویا انھوں نے ’’عقیقہ‘‘ نام سے کراہت کا اظہار کیا، کیونکہ دوسری حدیث میں فرمایا: جس کے یہاں کوئی بچہ پیدا ہو اور وہ اس کی طرف سے جانور ذبح کرنا چاہے تو ذبح کرے]
Flag Counter