اسے وہ بہت ضروری خیال کرتے تھے۔ چونکہ اس میں بہت سے فوائد ہیں ، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے اسلام میں برقرار رکھا، خود بھی اس پر عمل کیا اور دوسروں کو بھی اس کی تاکید فرمائی۔ صحابہ، تابعین اور تبع تابعین بھی ہمیشہ اس پر عمل پیرا رہے۔ عقیقے کے متعلق بہت سی حدیثیں امام محمد بن اسمٰعیل بخاری نے اپنی صحیح میں ، امام ابوعیسیٰ ترمذی نے اپنی جامع میں ، ابو داود، دارمی اور نسائی نے اپنی سنن میں ، امام مالک نے اپنی موطا میں اور دوسرے بہت سے محدثین عظام نے اپنی کتب میں روایت کی ہیں ، جن میں سے یہاں بعض کا ذکر کیا جاتا ہے۔
1۔’’عن سلمان بن عامر الضبي قال: سمعت رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم یقول: مع الغلام عقیقۃ، فأھریقوا عنہ دما، وأمیطوا عنہ الأذی‘‘[1] رواہ البخاري وأبوداود والترمذي والدارمي والنسائي۔
سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بچے کی پیدایش کے موقع پر عقیقہ کرنا چاہیے، پس تم لوگ اس کی طرف سے خون بہا دیا کرو اور اس کے بال ہٹا کر اس پر سے گندگی دور کر دیا کرو۔
یعنی تم لوگ اس پر سے وہ گندگی دور کر دیا کرو، جو پیدایش کے وقت اس کے ساتھ ہوتی ہے۔ کذا في أشعۃ اللمعات للشیخ عبد الحق۔[2]
2۔’’عن حبیب بن الشھید قال: أمرني ابن سیرین أن أسأل الحسن ممن سمع حدیث العقیقۃ، فسألتہ، فقال: من سمرۃ بن جندب‘‘ رواہ البخاری والنسائي۔[3]
حبیب بن شہید کہتے ہیں کہ مجھے ابن سیرین نے حکم دیا کہ حسن سے دریافت کروں کہ انھوں نے عقیقے کی حدیث کس سے سنی ہے؟ میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا: سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے سنی ہے۔
3۔ ’’مالک عن نافع أن عبد اللّٰه بن عمر لم یکن یسألہ أحد من أھلہ عقیقۃ إلا أعطاہ إیاھا، وکان یعق عن ولدہ بشاۃ شاۃ عن الذکور و الإناث‘‘[4] رواہ ما لک في الموطأ۔
|