جان لو! اللہ تمھیں خوش رکھے کہ عقیقے میں عین بغیر نقطے کے زبر کے ساتھ ہے۔ یہ لغت میں بچے کے ان بالوں کو کہتے ہیں ، جو ولادت کے وقت اس کے سر پر ہوتے ہیں اور شرعی لحاظ سے اس ذبیحے کو کہتے ہیں ، جو بچے کے بال مونڈتے وقت ذبح کیا جاتا ہے۔ اس لیے کہ اس کے ذبیحے کو چیرا پھاڑا اور کاٹا جاتا ہے اور بالوں کو مونڈا جاتا ہے۔
چنانچہ علامہ احمد خطیب قسطلانی ’’إرشاد الساري شرح صحیح البخاري‘‘ میں فرماتے ہیں :
’’العقیقۃ بفتح العین المھملۃ، وھي لغۃ: الشعر الذي علی رأس الولد حین ولادتہ، وشرعاً: ما یذبح عند حلق شعرہ، لأن مذبوحہ یعق أي یشق و یقطع، ولأن الشعر یحلق‘‘[1] انتھی
[عقیقے میں عین بغیر نقطے کے زبر کے ساتھ ہے۔ لغت میں یہ بچے کے ان بالوں کو کہتے ہیں جو ولادت کے وقت اس کے سر پر ہوتے ہیں اور شرعی لحاظ سے اس ذبیحے کو کہتے ہیں جو بچے کے بال مونڈتے وقت ذبح کیا جاتا ہے۔ اس لیے کہ اس کے ذبیحے کو چیرا پھاڑا اور کاٹا جاتا ہے اور بالوں کو مونڈا جاتا ہے]
علامہ محمد بن عبد الباقی زرقانی مالکی شرح موطا امام مالک میں تحریر فرماتے ہیں :
’’العقیقۃ بفتح العین المھملۃ، و أصلھا کما قال الإصمعي وغیرہ: الشعر الذي یکون علی رأس الصبي حین یولد، وسمیت الشاۃ التي تذبح عنہ عقیقۃ لأنہ یحلق عنہ ذلک الشعر عند الذبح‘‘[2] انتھی
[عقیقہ بغیر نقطے کے عین کے زبر کے ساتھ ہے۔ اس کا اصل معنی جیسا کہ علامہ اصمعی وغیرہ نے فرمایا ہے، یہ ہے کہ وہ بال جو بچے کے سر پر اس کی ولادت کے وقت ہوتے ہیں ۔ اس بکری کو بھی جو اس کی طرف سے ذبح کی جاتی ہے، عقیقہ کہتے ہیں ، اس لیے کہ اس کے بالوں کو ذبح کے وقت مونڈ دیا جاتا ہے۔ ختم شد]
اسے ’’نسیکہ‘‘ اور ’’ذبیحہ‘‘ بھی کہتے ہیں ۔ جاہلیت میں عربوں کے یہاں بھی عقیقے کا رواج تھا،
|