Maktaba Wahhabi

493 - 702
کے بغیر بھی فتویٰ لیتے بھی تھے اور دیتے بھی تھے۔ جب ان سے کہا جاتا کہ آپ کا یہ فتویٰ دونوں اماموں کے قول کے مخالف ہے تو فرماتے: تم پر افسوس ہے، مجھ سے فلاں شخص نے فلاں شخص سے بیان کیا، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح بیان کیا۔ چنانچہ حدیث کو لے لینا دونوں اماموں کے قول کو لینے سے زیادہ بہتر ہے، جب وہ حدیث کے خلاف ہو۔ ’’دراسات اللبیب‘‘ میں ایسا ہی ہے] علامہ ابن عابدین ’’رد المحتار حاشیۃ الدر المختار‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’نقلہ العلامۃ بیری في أول شرحہ علی الأشباہ عن شرح الھدایۃ لابن الشحنۃ، و نصہ: إذا صح الحدیث و کان علی خلاف المذھب عمل بالحدیث، و یکون ذلک مذھبہ ، ولا یخرج مقلدہ عن کونہ حنفیا بالعمل بہ، فقد صح عنہ أنہ قال: إذا صح الحدیث فھو مذھبي، حکی ذلک ابن عبد البر عن أبي حنیفۃ وغیرہ من الأئمۃ، ونقلہ أیضا الإمام الشعراني عن الأئمۃ الأربعۃ‘‘[1] انتھی [علامہ بیری نے اپنی شرح علی الاشباہ میں ابن شحنہ کی شرح ہدایہ سے نقل کیا ہے، جس کا مضمون یہ ہے کہ جب صحیح حدیث مل جائے اور وہ مذہب کے خلاف ہو توحدیث پر عمل کیا جائے گا اور یہی اس کا مذہب ہوگا۔ کوئی حنفی حدیث پر عمل کرنے کی وجہ سے امام ابوحنیفہ کی تقلید سے باہر نہیں ہوگا، کیوں کہ خود امام صاحب سے صحیح طور پر یہ بات ثابت ہے کہ انہوں نے فرمایا: جب صحیح حدیث مل جائے تو وہی میرا مذہب ہے۔ اس بات کو امام ابن عبد البر نے امام ابو حنیفہ اور دیگر ائمہ سے نقل کیا ہے۔ اسے امام شعرانی نے بھی چاروں ائمہ سے نقل کیا ہے۔ ختم شد] رئیس المحدثین شیخ ولی اللہ الدہلوی نے ’’حجۃ اللّٰه البالغۃ‘‘ میں فرمایا ہے: ’’في الیواقیت والجواہر أنہ روي عن أبي حنیفۃ رضی اللّٰه عنہ أنہ کان یقول: حرام لمن لم یعرف دلیلي أن یفتي بکلامي، وکان رضی اللّٰه عنہ إذا یفتي یقول: ھذا رأي النعمان بن ثابت، یعني نفسہ، و ھو أحسن ما قدرنا علیہ،
Flag Counter