’’کان الإمام أبو حنیفۃ رحمہ اللّٰه تعالی یقول: حرام علی من لم یعلم دلیلي أن یفتي بکلامي،[1] وھذا الکلام من أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰه ثابت بالسند المسلسل، وکان أبو حنیفۃ رحمہ اللّٰه تعالی إذا أفتی یقول:ھذا رأي أبي حنیفۃ، وھو أحسن ما قدرنا علیہ، فمن جآء بأحسن منہ فھو أولی بالصواب‘‘[2] انتھی
[ امام ابو حنیفہ فرمایا کرتے تھے کہ جس شخص کو میری دلیل کا پتا نہ ہو، اس پر حرام ہے کہ وہ میرے کلام سے فتوی دے۔ امام ابو حنیفہ کا یہ کلام مسلسل سند سے ثابت ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ جب فتوی دیا کرتے تھے تو کہا کرتے تھے کہ یہ ابو حنیفہ کی رائے ہے اور یہ ہماری قدرت کے مطابق سب سے بہترین رائے ہے۔ اگر کوئی اس سے اچھی رائے لے آئے تو وہ صحیح قرار دیے جانے کی زیادہ حق دار ہے۔ ختم شد]
نیز شیخ ابو علی حسین بن یحییٰ البخاری الزندوستی ’’روضۃ العلماء‘‘ میں شیخ برہان الدین مرغینانی سے اسی طرح کی بات نقل کرتے ہیں ، جیسا کہ علامہ محمد معین نے دراسات میں فرمایا ہے:
’’وقول صاحب الھدایۃ في روضۃ العلماء الزندوستیۃ في فضل الصحابۃ رضی اللّٰه عنہم : سئل أبو حنیفۃ رحمہ اللّٰه : إذا قلت قولا وکتاب اللّٰه یخالفہ؟ قال: اترکوا قولي بکتاب اللّٰه تعالی، قیل: إذا کان خبر الرسول یخالفہ؟ قال: اترکوا قولي بخبر رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ، فقیل إذا کان قول الصحابۃ یخالفہ؟ قال: اترکوا قولي بقول الصحابۃ رضی اللّٰه عنہم وفي الإمتاع: روی البیھقي في السنن عند الکلام علی القراء ۃ بسندہ: قال الشافعي رحمہ اللّٰه : إذا قلت قولا وکان عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم خلاف قولي فما یصح من حدیث رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم أولی، فلا تقلدوني، و نقل إمام الحرمین في النہایۃ عن الشافعي رحمہ اللّٰه : إذا صح خبر یخالف مذھبي فاتبعوہ، واعلموا أنہ مذھبي، وقد صح في
|