Maktaba Wahhabi

488 - 702
کاموں کو بھی اپنی نجات کا ذریعہ سمجھے ہوئے ہیں ۔ یہ صرف جاہل اور دین سے نا واقف لوگوں ہی کی حالت نہیں ہے، بلکہ بہت سے وہ لوگ بھی جو اپنے آپ کو علم دین کے زیور سے آراستہ سمجھتے ہیں ، انھوں نے بھی ان شرکیہ، کفریہ ، گمراہ کن کاموں ، بدعات وخرافات اور من گھڑت باتوں کو اپنا دین اور مسلک سمجھ کر اختیار کر رکھا ہے۔ دینی علم کے ان جھوٹے دعویداروں میں سے کچھ نے تو نبیوں اور ولیوں کے نام پر جانوروں کو قربان کرنا اور ذبح کرنا جائز قرار دے دیا اور علم کے کچھ جھوٹے دعویداروں نے تعزیہ داری کی محافل کو جائز اور پسندیدہ قرار دیا۔ کچھ نے ڈاڑھی کے مونڈنے کو جائز قرار دے دیا اور کچھ ناسمجھوں نے میلاد نبوی کی محفلوں میں ہونے والے ڈھول تاشے، گانے بجا نے اور قوالیوں کو ذکر و اذکار کا حصہ قرار دے دیا۔ کچھ نے بزرگوں کو حاجت روا سمجھ لیا اور کچھ گمراہوں نے نیک ، متقی اور پارسا لوگوں کے مرنے پر ان کے نام کی محفلیں اور سالانہ عرس منانے شروع کر دیے، حالانکہ عرس کی تقریبات کے نام پر کھلم کھلا شرکیہ اور کفریہ کام کیے جارہے ہوتے ہیں اور بدعتوں اور حرام کاموں کا بازار گرم ہوجاتا ہے۔ پھر کچھ نے اپنے اوپر چاروں اماموں میں سے کسی ایک کی تقلید کو واجب ، لازمی اور فرض قرار دے لیا ہے۔ اگر تقلید کرنے والے کے سامنے ان کے امام کے قول کے خلاف کوئی صحیح حدیث بھی پیش کر دی جائے تو وہ شخص رسول معصوم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر عمل نہیں کرے گا، بلکہ امام کے قول کے مقابلے پر حدیث کو رد کر دے گا یا پھر حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑی ترچھی تاویلات اور تشریحات پیش کر کے حدیث کے مطلب کو اپنے امام کے قول کے مطابق بنائے گا۔ اسی طرح کی اور بھی بہت سی شرکیہ، بدعتی اور حرام کاموں کی غلطیاں ہیں ، جن کا عام لوگوں کے ساتھ تصوف پر یقین رکھنے والے صوفی بھی شکار ہو چکے ہیں اور بہت سے عالم کہلانے والے اور عالم سمجھے جانے والے بھی ان غلطیوں سے محفوظ نہیں رہے۔ حق سے غفلت برتنے والے ایسے نام نہاد عالموں اور لادین صوفیوں پر حیرانی ہے کہ انھیں اہل علم اور نیک لوگوں میں سے سمجھا جا تا ہے، لیکن اس کے با وجود ان لوگوں نے اللہ کی کتاب اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے خلاف اپنا مسلک بنایا ہوا ہے۔ ایسے لوگ مندرجہ ذیل آیت میں شامل ہیں : { وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًا} [الأحزاب: ۳۶[
Flag Counter