دی ہے اور احادیث کی کتابیں ان کے فضائل اور مناقب سے بھری پڑی ہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا:
(( من سب علیّا فقد سبني )) [1] رواہ أحمد
[جس نے علی رضی اللہ عنہ کو گالی دی اس نے مجھے گالی دی۔ اس کی روایت احمد نے کی ہے]
’’قال علي رضي اللّٰه عنہ: والذي فلق الحبۃ وبرأ النسمۃ أنہ لعھد النبي الأمي صلی اللّٰهُ علیه وسلم إلي أن لا یحبني إلا مؤمن، ولا یبغضني إلا منافق‘‘[2] رواہ مسلم، کذا في المشکاۃ
[حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور روح کو پیدافرمایا، نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ عہد فرمایا کہ مجھ سے صرف وہی محبت کرے گا جو مومن ہوگا اور وہی مجھ سے بغض رکھے گا جو منافق ہوگا۔ اس کی روایت مسلم نے کی ہے اور ایسا ہی مشکات میں ہے]
محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان میں جتنے بھی اہل ایمان تھے اور باقی عشرہ مبشرہ تھے، ان پر بھی اللہ تعالی اپنی رحمتیں کرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ پر اللہ کی رحمتیں ہوں ، جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کے ستونوں کی مانند تھے، جنھوں نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی جانوں اور مالوں سے جہاد کیا اور قربانیاں پیش کیں ، سارے ہی صحابہ کو اللہ کی رضا حاصل ہو۔ اللہ تعالیٰ دین کے ان تمام اماموں پر بھی رحمتیں نازل فرمائے جنھوں نے دین کو پھیلانے میں بہت زیادہ محنتیں اور کوششیں کیں ۔
اس کے بعد اللہ کی رحمت کا فقیر اور محتاج بندہ، جس کی کنیت ابو الطیب اور جسے شمس الحق عظیم آبادی کہہ کر پکارا جاتا ہے۔ اﷲ اس کی بخشش فرمائیں ۔ وہ عرض کرتا ہے کہ پچھلے زمانے، جن کے بارے میں خیر کی گواہیاں دی گئی تھیں ، وہ گزر چکے ہیں اور علماے حق جو صحیح معنوں میں نبیوں کے وارث تھے، وہ اپنے رب کی رحمت سے جا ملے ہیں اور آج کل معاشرہ ایسا بن چکا ہے، جس میں فسق و فجور بہت زیادہ ہے اور بہت زیادہ لوگ شر ک، کفر اور حرام کاموں کا شکار ہیں ۔
مزید افسوس ناک بات یہ ہے کہ وہ شرکیہ کاموں کو عبادتیں سمجھ کرکر رہے ہیں یا ان شرکیہ
|