’’أبو بکر سیدنا وخیرنا وأحبنا إلی رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم ‘‘[1] رواہ الترمذي عن عمر رضي اللّٰه عنہ۔
[ ابو بکر ہمارے سردار ہیں ۔ وہ ہم میں سب سے بہتر ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم سب سے زیادہ پیارے ہیں ۔ اس کی روایت ترمذی نے عمر رضی اللہ عنہ سے کی ہے]
دوسرے خلیفہ عمر رضی اللہ عنہ ہیں ، جن کی زبان پر اللہ تعالی نے حق کو جاری کر دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں فرمایا:
(( إن اللّٰه جعل الحق علی لسان عمر وقلبہ )) [2] رواہ الترمذي
[اللہ نے حق کو عمر کی زبان اور دل پر جاری فرما دیا ہے۔ اس کی روایت ترمذی نے کی ہے]
نیز فرمایا:
(( إن اللّٰه وضع الحق علی لسان عمر یقول بہ )) [3] رواہ أبو داود
[اللہ نے حق کو عمر رضی اللہ عنہ کی زبان پر رکھ دیا ہے، جس کے مطابق وہ بولتے ہیں ۔ اس کی روایت ابوداود نے کی ہے]
نیز مروی ہے:
’’سمعت رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم یقول: ما طلعت الشمس علی رجل خیر من عمر‘‘[4]رواہ الترمذي عن جابر
[میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: سورج عمر رضی اللہ عنہ سے زیادہ کسی بہتر شخص پر طلوع نہیں ہوا۔ اس کی روایت ترمذی نے جابر رضی اللہ عنہ سے کی ہے]
ان کے تیسرے خلیفہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں ، جن کی عظمت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے ظاہر ہوتی ہے:
’’عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا قالت: کان رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم مضطجعا في بیتہ، کاشفا عن
|