Maktaba Wahhabi

455 - 702
أیام المحاصرۃ کنانۃ من رؤوس البغاۃ، وقد یؤمھم طلحۃ، وأحیانا سھل بن حنیف‘‘ انتھی [ ابو عبید نے کہا کہ پھر میں نے علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ عیدالاضحیٰ کی نماز پڑھی، درآں حالیکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فتنے کے زمانے میں اپنے گھر میں محصور تھے۔ روایت بیان کی جاتی ہے کہ محاصرے کے ایام میں باغیوں کا سردار کنانہ لوگوں کی امامت کرتے تھے اور بسا اوقات طلحہ امامت کرتے اور کبھی کبھی سہل بن حنیف۔ختم شد] اور ’’ارکان اربعہ‘‘ میں ہے: ’’ومنھا السلطان أو أمرہ بإقامۃ الجمعۃ عند الحنفیۃ خاصۃ لا عند الشافعیۃ، فإنھم یقولون: إذا اجتمع مسلمو بلدۃ، و قدموا إماما، وصلوا الجمعۃ خلفہ جازت الجمعۃ، والمأمور من قبل السلطان أفضل، ولم أطلع علی دلیل یفید اشتراط أمر السلطان، و ما في الھدایۃ لأنھا تقام بجماعۃ۔ فعسی أن تقع المنازعۃ۔ فھذا رأي لا یثبت الاشتراط لإطلاق نصوص وجوب الجمعۃ، ثم ھذہ المنازعۃ تندفع بإجماع المسلمین علی تقدیم واحد کما أن رتبۃ السلطان یطلبہا کل أحد من الناس فعسی أن تقع المنازعۃ فلا یصح نصب السلطان لکن تندفع ھذہ المنازعۃ بإجماع المسلمین علی تقدیم واحد فکذا ھذا، و کما فی جماعۃ الصلوۃ عسی أن تقع المنازعۃ في تقدیم رجل لکن تندفع بإجماع المصلین فکذا في الجمعۃ ثم الصحابۃ أقاموا الجمعۃ في زمان فتنۃ بلوی أمیر المؤمنین عثمان، وکان ھو إماما حقا محصورا، ولم یعلم أنھم طلبوا الإذن في إقامۃ الجمعۃ، بل الظاھر عدم الإذن لأن ھؤلاء الاشقیاء من أصحاب الشر لم یرخصوا ذلک فعلم أن إقامۃ الجمعۃ غیرمشروطۃ عندھم بالإذن‘‘ انتھی [ان شرائط میں سے سلطان ہے یا اس کا اقامتِ جمعہ کا حکم دینا، احناف کے نزدیک خاص طور سے، شافعی حضرات کے نزدیک نہیں ، کیونکہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب کسی شہر
Flag Counter