Maktaba Wahhabi

450 - 702
[ا س رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جو اطاعت کرے، اسی نے اللہ کی فرمانبرداری کی] اور علاوہ اس کے ائمہ احناف رحمہم اللہ نے مصر جامع کی بنا بر مسلک کرخی کے جو تفسیر کی ہے کہ وہ شہر ایسا ہو جہاں حاکم و قاضی رہتا ہو اور اس کے سبب سے اقامت حدود وغیرہ جاری ہو۔ جیسا کہ ہدایہ میں ہے: ’’والمصر الجامع: کل موضع لہ أمیر وقاض ینفذ الأحکام، و یقیم الحدود، وھذا عند أبي یوسف، وعنہ أنھم إذا اجتمعوا في أکبر مساجدھم لم یسعھم، والأول اختیار الکرخي، وھو الظاھر، والثاني اختیار البلخي‘‘[1] [مصر جامع وہ جگہ ہے، جہاں ایک امیر اور ایک قاضی ہو، جو احکام نافذ کرتا اور حدود قائم کرتا ہو۔ یہ ابویوسف کے نزدیک ہے اور انھی سے یہ بھی منقول ہے کہ جب لوگ اپنی بڑی مسجد میں جمع ہوجائیں جو ان کو کافی نہ ہو۔ پہلا کرخی کا اختیار ہے اور وہی ظاہر ہے اور دوسرا بلخی کا اختیار ہے] اور بعضوں نے یوں تفسیر کی کہ وہ ایسا شہر ہو کہ جہاں بازاریں و دکانیں ہوں اور حاکم بھی رہتا ہو، کہ جس سے انصاف درمیان ظالم و مظلوم ہوتا ہو، جیسا کہ فتح القدیر میں ہے: ’’بلدۃ فیھا سکک و أسواق و وال، ینتصف المظلوم من الظالم، و عالم یرجع إلیہ في الحوادث‘‘[2] [ایسا شہر جس میں گلیاں اور بازار ہوں اور ایسا والی ہو جو مظلوم کو ظالم سے انصاف دلاسکے اور ایک ایسا عالم ہو جس کی طرف مسائل و حوادث کے وقت رجوع کیا جاسکے] تو ان دونوں تفسیر کے جو بنا بر مسلک کرخی کے ہے، اس کی کچھ اصلیت کتاب و سنت سے معلوم نہیں ہوتی۔ بلکہ یہ منقول نہیں کہ صحابہ و تابعین نے زمانہ امارت یزید بن معاویہ میں نماز جمعہ ترک کیا ہو۔ باوجود اس کے کہ ظلم یزید بن معاویہ[3] کا اظہر من الشمس تھا اور ہزاروں خون ناحق اس نے کیے اور پھر انصاف ظالم و مظلوم سے اس کو کیا علاقہ؟ بلکہ بعد وفات حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے امارۃ
Flag Counter