Maktaba Wahhabi

449 - 702
ہے کہ میں نے لیث بن سعد سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ہر شہر اور گاؤں جہاں لوگوں کی جماعت ہو، وہاں جمعہ قائم کرنے کا حکم دیا جائے گا، کیونکہ اہل مصر اور اس کے ساحلی علاقے کے لوگ عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے حکم پر ان کے زمانوں میں جمعہ قائم کرتے تھے اور وہاں بہت سارے صحابہ بھی موجود تھے۔ مصنف عبدالرزاق میں صحیح سند کے ساتھ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے واسطے سے روایت ہے کہ وہ مکہ اور مدینہ کے درمیان مختلف بستیوں والوں کو دیکھتے تھے کہ وہ جمعہ قائم کرتے ہیں ، تو وہ ان کو منع نہیں کرتے تھے۔ جب صحابہ میں اختلاف ہوجائے تو مرفوع حدیث کی جانب رجوع واجب ہوجاتا ہے۔ حافظ کاکلام ختم ہوا] اور ’’تلخیص الحبیر‘‘ میں ہے: ’’قال ابن المنذر في الأوسط: روینا عن ابن عمر أنہ کان یری أھل المیاہ بین مکۃ والمدینۃ یجمعون، ولا یعیب ذلک علیھم، ثم ساقہ موصولا، وروی سعید بن منصورعن أبي ھریرۃ أن عمر کتب إلیھم أن جمعوا حیث ما کنتم‘‘[1] انتھی [ابن المنذر نے ’’الاوسط‘‘ میں کہا ہے کہ ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کے واسطے سے روایت کیا ہے کہ وہ مکہ اور مدینہ کے درمیان اہل میاہ کو دیکھا کرتے تھے کہ وہ جمعہ قائم کرتے ہیں تو وہ ان کے اس عمل پر کوئی عیب چینی نہیں کرتا تھا۔ پھر اس حدیث کو موصولاً بیان کیا ہے۔ سعید بن منصور نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے روایت بیان کی ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پاس لکھ بھیجا کہ جمعہ قائم کرو، جہاں کہیں بھی تم لوگ ہو۔ختم شد] پس یہ آثار حضرت عمر و عثمان و ابن عمر و ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کے مطابق حکم مطلق قرآن و حدیث مرفوع کے ہیں ۔ تو اب اسی پر عمل واجب و لازم ہے۔ قال اللّٰه تعالی: { لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} [الأحزاب: ۲۱] [یقینا تمھارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں عمدہ نمونہ (موجود) ہے] وقال: { مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ} [النساء: ۸۰]
Flag Counter