Maktaba Wahhabi

444 - 702
عن علي قال: لا تشریق ولا جمعۃ إلا في مصر جامع، وکذلک رواہ الثوري عن زبید موقوفا۔ انتھی[1] وأخرج ابن أبي شیبۃ حدثنا جریر عن منصور عن طلحۃ عن سعد بن عبیدۃ عن أبي عبد الرحمن عن علي: لا جمعۃ و لا تشریق۔[2] الحدیث۔ قال العیني في شرح البخاري: ’’سندہ صحیح‘‘[3] [ ہمیں معمر نے بتایا ابو اسحاق کے واسطے سے، انھوں نے حارث کے واسطے سے اور انھوں نے علی کے واسطے سے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جمعہ اور تشریق صرف شہر کی جامع مسجد میں ہے۔ اس کی روایت ابن ابی شیبہ نے کی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ہمیں عباد بن عوام نے حجاج کے واسطے سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو اسحاق کے واسطے سے اور وہ علی رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہ جمعہ کی نماز، نہ تشریق، نہ عیدالفطر اور نہ عیدالاضحیٰ کی نماز جائز ہے، مگر مصر جامع میں یا کسی بڑے شہر میں ۔ختم شد۔ دونوں حدیثیں ضعیف ہیں ۔ حارث الاعور بہت زیادہ ضعیف ہے۔ اس کی روایت عبدالرزاق نے بھی کی ہے کہ ثوری نے زبید یامی کے واسطے سے خبر دی، انھوں نے سعد بن عبیدہ کے واسطے سے، انھوں نے ابوعبدالرحمن السلمی کے واسطے سے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: جمعہ اور تشریق صرف مصر جامع ہی میں ہے۔ ’’الدرایہ‘‘ (ص: ۱۳۱) میں کہا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے۔ بیہقی نے ’’المعرفۃ‘‘ میں کہا ہے کہ ہمیں بتایا علی بن احمد بن عبدان نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے زبید یامی کے واسطے سے، وہ سعد بن عبادہ کے واسطے سے، وہ ابو عبدالرحمن السلمی سے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہ تشریق ہے اور نہ جمعہ مگر مصر جامع میں ۔ اسی طرح سے ثوری نے زبید کے واسطے سے موقوفاً روایت کی ہے۔ختم شد۔ امام ابن ابی شیبہ نے تخریج کی ہے کہ ہمیں جریر نے حدیث بیان کی منصور کے واسطے سے، وہ طلحہ کے واسطے سے، وہ سعد بن عبیدہ سے، وہ ابو عبدالرحمن کے واسطے سے اور وہ علی رضی اللہ عنہ کے
Flag Counter