[میں نے کہا کہ مرفوعاً غریب (ضعیف) ہے اور ہم نے اسے علی رضی اللہ عنہ پر موقوف پایا ہے]
اور کہا حافظ نے تلخیص میں :
’’حدیث علي: لا جمعۃ ولا تشریق إلا في مصر۔ ضعفہ أحمد‘‘[1]
[ علی کی حدیث ’’لاجمعۃ ولا تشریق إلا في مصر‘‘ کو احمد نے ضعیف قرار دیا ہے]
اور کہا ’’درایہ تخریج احادیث ہدایہ‘‘ (ص: ۱۳۱) میں :
’’قال البیھقي: لایروی عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم في ذلک شيء‘‘[2] انتھی
[ بیہقی نے کہا کہ اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی روایت نہیں بیان کی جاتی۔ ختم شد]
بلکہ یہ قول حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہے، روایت کیا اس کو عبد الرزاق نے مصنف میں :
’’أخبرنا معمر عن أبي إسحاق عن الحارث عن علي، قال: لا جمعۃ و لا تشریق إلا في مصرجامع‘‘[3]
و رواہ ابن أبي شیبۃ: حدثنا عباد بن العوام عن حجاج عن أبي إسحاق عن الحارث عن علي قال: لا جمعۃ و لا تشریق ولا صلوٰۃ فطر ولا أضحی إلا في مصر جامع أو مدینۃ عظیمۃ۔[4] انتھی
والحدیثان ضعیفان، الحارث الأعور ضعیف جدا۔
و رواہ عبد الرزاق أیضا: أنبأ الثوري عن زبید الیامي عن سعد بن عبیدۃ عن أبي عبد الرحمن السلمي عن علي قال: لا تشریق و لا جمعۃ إلا في مصر جامع‘‘[5]
قال في الدرایۃ (ص: ۱۳۱): إسنادہ صحیح۔
و قال البیھقي في المعرفۃ: أخبرنا علي بن أحمد بن عبدان قال: حدثنا شعبۃ عن زبید الیامي عن سعد بن عبادۃ عن أبي عبد الرحمن السلمي
|