Maktaba Wahhabi

441 - 702
سے کی جاتی ہے۔ چہ جائیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہو۔ جس نے اس کے متعلق تفصیلی بحث کی ہے، وہ کوئی فائدہ مند چیز پیش نہیں کر سکا اور جس امر کی کوئی اصل نہ ہو، وہ تردید کے لیے اس کی مستحق نہیں کہ اس پر بحث کی جائے، بلکہ اس سلسلے میں یہ کہنا کافی ہے کہ یہ شرعی کلام نہیں ہوسکتا اور جو چیز شریعت میں ہے نہیں وہ قابل رد اور قائل کے منہ پر دے مارنے کے قابل ہے۔ ان کا کہنا کہ تین بندے ہوں جن میں ایک مقیم ہو۔ تو میں کہتا ہوں کہ تین کی یہ شرط بالکل بلا دلیل ہے اور اسی طریقے سے اس سے زیادہ تعداد کی شرط۔ اس سلسلے میں یہ استدلال کہ نماز جمعہ فلاں وقت قائم کی گئی اور اس میں اتنے لوگ حاضر تھے۔ یہ استدلال باطل ہے اور وہ شخص ہی اس شرط کو گرہ میں باندھ سکتا ہے جو استدلال کی کیفیت سے ناآشنا ہو۔ اگر یہ بات درست مان لی جائے تو تمام مسلمانوں کا اجتماع آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام نمازوں میں مخصوص عدد کی شرط کی دلیل ہوتا۔ حاصل کلام یہ کہ جمعے کی نماز امام کے ساتھ ایک آدمی کی بھی درست ہوگی۔ جمعہ کی نماز دیگر نمازوں ہی میں سے ایک نماز ہے اور جس نے زیادتی کی شرط لگائی ہے کہ اتنی تعداد پر جماعت منعقد ہوگی تو اسے چاہیے کہ وہ دلیل لائے اور حقیقت یہ ہے کہ اس بارے میں کوئی دلیل نہیں ہے۔ ہم یہ بات متعدد بار بتاچکے ہیں کہ شرائط مخصوص دلائل سے ثابت ہوتی ہیں ، جو شرط کے انعدام کے وقت مشروط کے انعدام پر دلالت کرتے ہیں ، پس اس طرح کی شروط کا اثبات جس کی اصلاً کوئی دلیل نہیں ہے، چہ جائیکہ شریط پر دلیل ہو، یہ صریح ظلم اور جراَت ہے اللہ تعالیٰ پر اس کے رسول پر اور اس کی شریعت پر اور ان پر جھوٹی بات گھڑنے کے مترادف ہے۔ حد درجہ تعجب ہے کہ اس سلسلے میں یعنی عدد کے تعین کے سلسلے میں بہ کثرت اقوال ہیں ۔ یہاں تک کہ سولہ اقوال ہیں اور کسی کی کوئی دلیل نہیں ہے، جس سے استدلال کیا جائے۔ درست بات یہ ہے کہ جس طرح بغیر شروط اور عدد کے دوسری جماعتیں ہوسکتی ہیں ، اسی طرح جمعہ ہے۔ ان کا یہ کہنا کہ مسجد آباد ہو یا آبادی میں ہو تو میں کہتا ہوں کہ یہ شرط بھی ایسی ہے جس کے استحباب پر کوئی دلیل نہیں لائی جاسکتی، چہ جائیکہ اسے شرط بنایا جائے۔ اس عبادت کے بارے میں کھلواڑ بہت زیادہ
Flag Counter