Maktaba Wahhabi

439 - 702
اول: ہزم النبیت میں جو ایک گاؤں مدینہ سے ایک کوس کے فاصلہ پر واقع ہے۔ وہاں حضرت اسعد رضی اللہ عنہ بن زرارہ نے ہمراہ جماعت صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نماز جمعہ کی پڑھی۔ دوسرے: جواثی جو ایک گاؤں ہے بحرین میں ، وہاں صحابہ رضی اللہ عنہم نے جمعہ پڑھا۔ تیسرے: قبل ہجرت فرمانے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرف مدینہ کے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے مدینہ منورہ میں بحکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ پڑھا یا۔ باوجود اس کے کہ اس وقت مدینہ منورہ بھی گاؤں ہی کے حکم میں تھا، البتہ بعد از ہجرت آبادی اس کی بہت بڑھ گئی تھی۔ صحیح بخاری کے ’’باب فضل المدینۃ‘‘ میں ہے: ’’عن أبي ھریرۃ قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : (( أمرت بقریۃ تأکل القریٰ یقولون: یثرب، وھي المدینۃ ))‘‘ [1] الحدیث [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ایک ایسی بستی کے بارے میں حکم دیا گیا جو دیگر بستیوں کو کھا جاتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ وہ یثرب ہے، حالانکہ وہ مدینہ ہے۔ الحدیث] چوتھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو بنی سالم میں ، جو ایک گاؤں ہے درمیان قبا اور مدینہ کے، وہاں نماز جمعہ کی ادا فرمائی۔ جواب سوال دوم کا یہ ہے کہ شرائط و قیودات واسطے صحت صلوٰۃ جمعہ کے جو کتب حنفیہ میں مذکور ہیں ، اس کا اثر و نشان احادیث صحیحہ مرفوعہ سے پا یا نہیں جاتا ہے۔ اسی واسطے علامہ شوکانی یمانی نے کتاب ’’السیل الجرار المتدفق علی حدائق الأزھار‘‘ میں لکھا ہے: ’’قولہ: و إمام عادل الخ أقول: لیس علی ھذا الاشتراط أثارۃ من علم، بل لم یصح ما یروی ذلک عن بعض السلف، فضلا عن أن یصح فیہ شيء من رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، ومن طول المقال في ھذا المقام فلم یأت بطائل قط، ولا یستحق ما لا أصل لہ بل یشغلہ بردہ، بل یکفي فیہ أن یقال: ھذا کلام لیس من الشریعۃ، فکل ما لیس منھا فھو ردئ مردود علی قائلہ، مضروب بہ في وجھہ۔
Flag Counter