Maktaba Wahhabi

438 - 702
پوری حدیث کا ذکر ہے جو اوپر گزری۔ دار قطنی نے مغیرہ بن عبدالرحمن کے طریق سے مالک کے واسطے سے روایت بیان کی ہے، انھوں نے زہری کے واسطے سے، انھوں نے عبید اللہ کے واسطے سے اور وہ ابن عباس کے واسطے سے کہ انھوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت سے قبل جمعے کی اجازت دے دی تھی اور مکے میں جمعے کی اقامت کی استطاعت نہیں رکھتے تھے تو انھوں نے مصعب بن عمیر کو لکھا کہ اس دن کو دیکھو جس دن یہود زبور کو بالجہر پڑھتے ہیں ۔ تو تم بھی اپنی عورتوں اور بچوں کو اکٹھا کرو اور جمعے کے روز اور نصف النہار میں زوال کے وقت دو رکعت نماز ادا کر کے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرو۔ راوی نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینے آنے سے قبل یہ سب سے پہلے جمعہ قائم کرنے والے تھے تو لوگوں نے ظہر میں زوال کے وقت جمعے کی نماز ادا کی۔ان کا کلام ختم ہوا۔ ’’امام بیہقی نے ’’معرفۃ السنن والآثار‘‘ میں کہا ہے کہ ہم نے معاذ بن موسیٰ بن عقبہ اور محمد بن اسحاق کے واسطے سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مدینے کے لیے ہجرت کا رخت سفر باندھا تو نبی سالم کے پاس سے گزر ہوا، یہ ایک گاؤں ہے جو قبا اور مدینے کے درمیان واقع ہے۔ وہیں جمعہ کا وقت ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں جمعہ ادا کیا اور یہ پہلا جمعہ تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے کے بعد پڑھا۔ختم شد ’’اس میں ابوحمزہ کے واسطے سے یہ بھی ہے اور وہ ابن عباس کے واسطے سے کہ ابن عباس نے کہا کہ بے شک اسلام میں پہلا جمعہ، اس جمعے کے بعد جو مدینے کی مسجد نبوی میں قائم ہوا تھا، وہ جمعہ ہے جو جواثا میں قائم کیا گیا، یہ بحرین کے گاؤں میں سے ایک گاؤں ہے۔ عثمان نے کہا کہ یہ عبدالقیس کے گاؤں میں سے ایک گاؤں ہے۔ اس کی تخریج بخاری نے صحیح میں کی ہے۔ صحابہ کرام امرِ شریعت میں بذاتِ خود کوئی عمل ایجاد نہیں کرتے تھے، کیونکہ ان کے دلوں میں اخلاص تھا۔ زیادہ قرین قیاس یہ ہے کہ ان لوگوں نے اس گاؤں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے بعد ہی جمعہ قائم کیا ہوگا۔ کلام بیہقی ختم شد] ان روایات مذکورہ بالا سے بخوبی واضح ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں چار مرتبہ متعدد گاؤں میں نماز جمعہ کی پڑھی گئی:
Flag Counter