Maktaba Wahhabi

436 - 702
اس کے بعد یہ آیت نازل فرمائی کہ ’’جب جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے‘‘ یہ روایت اگرچہ مرسل ہے، لیکن اس کا ایک شاہد حسن سند کے ساتھ مروی ہے، جس کی تخریج احمد، ابو داود اور ابن ماجہ نے کی ہے اور ابن خزیمہ وغیرہ نے کعب بن مالک کی حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔ کعب بن مالک نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری سے قبل سب سے پہلے ہم نے نماز جمعہ اسعد بن زرارہ کے ساتھ پڑھی۔ الحدیث۔ ابن سیرین کی مرسل حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ان صحابہ نے جمعہ کا دن اجتہاد سے اختیار فرمایا تھا اور یہ چیز اس بات میں مانع نہیں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مکے میں وحی کے ذریعے بتا دیا گیا ہو، لیکن اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں جمعے کی اقامت پر قادر نہیں تھے۔ دارقطنی کے ہاں اس سلسلے میں ابن عباس کے واسطے سے ایک حدیث وارد ہوئی ہے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے جمعہ قائم کیا، جب سب سے پہلے مدینے میں تشریف لائے، جیسا کہ ابن اسحاق وغیرہ نے بیان کیا ہے۔ کلام ختم ہوا] وقال الحافظ ابن حجر في التلخیص الحبیر (ص: ۱۳۳): ’’روی الطبراني في الکبیر والأوسط عن أبي مسعود الأنصاري قال: ممن قدم من المھاجرین المدینۃ مصعب بن عمیر، وھو أول من جمع بھا یوم الجمعۃ، جمعھم قبل أن یقدم رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم وھم اثنا عشر رجلا، و في إسنادہ صالح بن أبي الأخضر، وھو ضعیف، و یجمع بأن أسعد کان آمرا، و کان مصعب إماما، و روی عبد بن حمید في تفسیرہ عن ابن سیرین قال: جمع أھل المدینۃ قبل أن یقدم النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم وقبل أن تنزل الجمعۃ، قالت الأنصار: للیھود یوم یجمعون فیہ کل سبعۃ أیام فذکر مثل ما تقدم، و روی الدارقطني من طریق المغیرۃ بن عبد الرحمن عن مالک عن الزھري عن عبید اللّٰه عن ابن عباس رضي اللّٰه عنھما قال: أذن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم الجمعۃ قبل أن یھاجر، و لم یستطع أن یجمع بمکۃ فکتب إلی مصعب بن عمیر: أما بعد فانظر الیوم الذي تجھر فیہ الیہود بالزبور فاجمعوا نساء کم و أبناء کم فإذا مال النہار عن شطرہ عند الزوال من یوم الجمعۃ
Flag Counter