شروع میں وہ گاؤں تھا اور بعد میں شہر ہوگیا۔ ختم شد]
وقال الحافظ أیضا في الفتح (۱/ ۴۷۳):
’’روی عبد الرزاق بإسناد صحیح عن محمد بن سیرین قال: جمع أھل المدینۃ قبل أن یقدمھا رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم وقبل أن تنزل الجمعۃ، فقالت الأنصار: إن للیھود یوما یجتمعون فیہ کل سبعۃ أیام، وللنصاری کذلک، فھلم فلنجعل یوما نجتمع فیہ فنذکر اللّٰه تعالیٰ، ونصلي و نشکرہ فجعلوہ یوم العروبۃ، و اجتمعوا إلی أسعد بن زرارۃ فصلی بھم یومئذ، و أنزل اللّٰه تعالیٰ بعد ذلک { اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمْعَۃِ ۔۔۔} الآیۃ۔ و ھذا إن کان مرسلا فلہ شاھد بإسناد حسن أخرجہ أحمد و أبو داود و ابن ماجہ، وصححہ ابن خزیمۃ و غیر واحد، من حدیث کعب بن مالک قال: کان أول من صلی بنا الجمعۃ قبل مقدم رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم المدینۃ أسعد بن زرارۃ الحدیث۔ فمرسل ابن سیرین یدل علی أن أولئک الصحابۃ اختاروا یوم الجمعۃ بالاجتہاد، و لا یمنع ذلک أن یکون النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم علمہ بالوحي، وھو بمکۃ فلم یتمکن من إقامتھا، ثم قد ورد فیہ حدیث عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہما عند الدارقطني، و لذلک جمع لھم أول ما قدم المدینۃ کما حکاہ ابن إسحاق وغیرہ‘‘ انتھی کلامہ
[حافظ نے ’’فتح الباری‘‘ (۱/ ۴۷۳) میں کہا ہے کہ عبدالرزاق نے صحیح سند کے ساتھ روایت بیان کی ہے محمد بن سیرین کے واسطے سے، انھوں نے کہا کہ اہل مدینہ نے جمعہ قائم کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری اور جمعہ کی فرضیت نازل ہونے سے قبل۔ چنانچہ انصار نے کہا کہ یہود کے لیے سات دنوں میں ایک دن مخصوص ہے جس دن وہ مجتمع ہوتے ہیں اوراسی طرح نصاریٰ کا بھی معاملہ ہے تو آؤ ہم لوگ بھی ایک دن مخصوص کرلیں ، جس میں ہم لوگ مجتمع ہوں ، اللہ تعالیٰ کا ذکر کریں ، نماز پڑھیں اور اس کا شکر بجالائیں ۔ تو ان لوگوں نے ’’یوم العروبہ‘‘ کا دن مخصوص کیا اور اسعد بن زرارہ کے یہاں مجتمع ہوئے، جہاں اس روز انھوں نے ان لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی۔ اللہ تعالیٰ نے
|