[ ’’النیل‘‘ میں کہا ہے کہ عبدالرحمان بن کعب کی حدیث کی تخریج ابن حبان اور بیہقی نے بھی کی ہے اور اس کو صحیح قرار دیا ہے۔ حافظ نے کہا ہے کہ اس کی سند حسن ہے۔ ہزم النبیت: بنی بیاضہ کے علاقے میں ایک مقام ہے۔ یہ بستی مدینے سے ایک میل کے فاصلے پر واقع ہے اور بنوبیاضہ انصار کی ایک شاخ ہے۔ ختم شد۔
’’حافظ ابن الملقن نے ’’البدر المنیر‘‘ میں کہا ہے کہ اگرچہ اس کی سند میں محمد بن اسحاق ہیں ، لیکن ابو داود کے علاوہ دوسری جگہ پر ان کے سماع کی تصریح موجود ہے۔ بیہقی نے کہا ہے کہ جب ابن اسحاق اپنے سماع کی تصریح کر دے اور اس سے روایت کرنے والا ثقہ ہو تو سند مستقیم ہوجاتی ہے۔ انھوں نے اپنی سنن میں کہا ہے کہ یہ حدیث سند کے اعتبار سے حسن اور صحیح ہے، اور اپنی خلافیات میں کہا ہے کہ اس کے تمام روات ثقہ ہیں ۔ حاکم نے کہا ہے کہ مسلم کی شرط پر یہ صحیح ہے۔ ختم شد]
اور کہا زیلعی نے ’’نصب الرایۃ‘‘ (۲/ ۱۹۸) میں :
’’وفیہ محمد بن إسحاق، و ھو مدلس، و قد عنعن، لکن رواہ البیھقي فصرح فیہ بالتحدیث۔ قال البیھقي (۳/ ۱۷۷): و ھذا حدیث حسن الإسناد صحیح، فإن ابن إسحاق إذا ذکر سماعہ، وکان الراوي عنہ ثقۃ، استقام الإسناد‘‘
[اس میں محمد بن اسحاق ہیں جو مدلس ہیں ، جنھوں نے عن کے ساتھ روایت بیان کی ہے لیکن اس کو بیہقی نے روایت کیا ہے اور اس میں تحدیث کی صراحت ہے۔ بیہقی (۳/ ۱۷۷) نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن الاسناد اور صحیح ہے، کیونکہ ابن اسحاق جب اپنے سماع کا ذکر کر دے اور راوی ان سے ثقہ ہو تو سند مستقیم ہوتی ہے]
اور روایت کیا امام بخاری نے صحیح بخاری میں ، و ابو داود (ص:۴۱۳ ج:۱) نے:
’’عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہ قال: أول جمعۃ جمعت في الإسلام بعد جمعۃ جمعت في مسجد رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم بالمدینۃ لجمعۃ جمعت بجواثا قریۃ من قری البحرین۔ قال عثمان: قریۃ من قری عبد القیس‘‘[1]
|