یتخلفون عن الجمعۃ بیوتھم )) [1] رواہ أحمد و مسلم
’’فر مایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کی شان میں جو کہ نماز جمعہ میں حاضر نہیں ہوتے ہیں ، البتہ ارادہ کیا میں نے اس بات کا کہ حکم کروں ایک شخص کو کہ پڑھائے لوگوں کو نماز، پھر جلا دوں گھر ان لوگوں کے جو کہ جمعہ میں حاضر نہیں ہوتے۔‘‘
’’وعن عبد اللّٰه بن أبي أوفی قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : (( من سمع النداء و لم یأتھا ثلاثا، طبع علی قلبہ، فجعلہ قلب منافق )) رواہ الطبراني في الکبیر۔ قال العراقي: إسنادہ جید‘‘[2]
یعنی جس نے جمعہ کی نماز تین مرتبہ ناغہ کی، مہر کر دی جائے گی اس کے دل پر۔ پس دل اس کا مثل دل منافق کے ہو جائے گا۔
اور ان کے سوا بہت ساری احادیث تارکین صلوٰۃِ جمعہ کے بارے میں وارد ہیں ۔ اکثر ان احادیث کو حافظ عبد ا لعظیم منذری رحمہ اللہ نے کتاب ’’الترغیب و الترہیب‘‘ میں نقل کیا ہے۔[3] پس مسلمانوں کو لازم ہے کہ صلوٰۃ جمعہ کو شعائر اسلام سمجھ کر اس کے ادا میں غفلت و سستی نہ کریں اور وہ لوگ خواہ شہروں میں ہوں یا دیہات میں ، فرضیت اس کی ان کے گلے سے اترتی نہیں ۔ جس جگہ پر ہوں صلوٰۃ جمعہ کو جماعت سے ادا کریں ۔ ورنہ مہر شقاوت ان کے دلوں پر لگا دی جائے گی اور دل ان کا مثل دل منافق کے ہو جا ئے گا۔
اب یہ معلوم کرنا چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں نماز جمعہ ہر گاؤں میں پڑھی گئی تھی یا نہیں ؟ پس جاننا چا ہیے کہ ابو داود و ابن ماجہ نے روایت کیا ہے:
’’عن عبد الرحمن بن کعب بن مالک، وکان قائد أبیہ بعد ما ذھب بصرہ، عن أبیہ کعب، أنہ کان إذا سمع النداء یوم الجمعۃ ترحم لأسعد بن زرارۃ قال: فقلت لہ: إذا سمعت النداء ترحمت لأسعد بن
|