Maktaba Wahhabi

429 - 702
عورت اور مریض پر بھی جمعہ نہیں ہے۔ بیہقی نے (ص ۱۸۴ ج ۲) اس کی تخریج ابن عمر کے واسطے سے کی ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا کہ جمعہ ہر شخص کے لیے واجب ہے سوائے غلام اور مریض کے۔ زیلعی کا کلام ختم ہوا۔ حافظ نے فتح الباری شرح صحیح بخاری میں کہا ہے کہ ابو داود کے نزدیک طارق بن شہاب کے طریق سے بواسطہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اس کے رجال ثقہ ہیں ، لیکن ابو داود نے کہا کہ طارق نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سماعت نہیں کی، البتہ ان کو دیکھا ضرور ہے۔ اس کی تخریج حاکم نے ’’المستدرک‘‘ میں کی ہے طارق کے طریق سے ابوموسیٰ اشعری کے واسطے سے۔ ختم شد۔ شوکانی نے ’’النیل‘‘ میں کہا ہے کہ حاکم کی روایت کی بنا پر ابو موسیٰ کے ذکر سے ارسال کی علت ختم ہوگئی۔ ختم شد] پس ان سب عبارتوں سے صاف ظاہر ہوا کہ حدیث طارق بن شہاب کی صحیح اسناد ہے۔ اب کوئی محل گفتگو باقی نہ رہا۔ اور صحیح نسائی میں ہے: ’’عن حفصۃ أن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم قال: (( رواح الجمعۃ واجب علی کل محتلم )) رواہ النسائي، ورجال إسنادہ رجال الصحیح إلا عیاش بن عیاش، وقد وثقہ العجلي‘‘ صحیح نسائی میں باسناد صحیح حضر ت حفصہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔ فرمایا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی نماز کے لیے جانا فرض ہے ہر مرد جوان پر۔ ’’و یؤیدہ أیضا ما أخرجہ الدار قطني (ص: ۱۶۴) والبیھقي (۳/ ۱۸۴) من حدیث جابر: (( من کان یؤمن باللّٰه والیوم الآخر فعلیہ الجمعۃ إلا امرأۃ أو مسافراً و عبداً أو مریضاً )) وفي إسنادہ ابن لھیعۃ ومعاذ بن محمد الأنصاري، وھما ضعیفان لکن یکفي للاستشھاد‘‘ [اس کی تائید وہ حدیث بھی کرتی ہے جس کی تخریج دار قطنی نے صفحہ (۱۶۴) میں کی ہے اور بیہقی نے (۲/ ۱۸۴) میں کی ہے جابر کی حدیث کہ جو اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتا ہو، اس پر جمعہ فرض ہے، سوائے عورت، مسافر، غلام اور مریض کے۔ اس سند میں ابن لہیعہ اور معاذ بن محمد انصاری ضعیف ہیں ، لیکن استثہاد کے لیے کافی ہیں ]
Flag Counter