لکن قال أبوداود: لم یسمع طارق من النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم إلا أنہ رآہ، وقد أخرجہ الحاکم في المستدرک میں طریق طارق عن أبي موسی الأشعري‘‘ انتھی[1]
قال الشوکاني في النیل:
’’وقد اندفع الإعلال بالإرسال بما في روایۃ الحاکم من ذکر أبي موسی‘‘[2] انتھی
[علامہ زیلعی نے ’’تخریج أحادیث الھدایۃ‘‘ (ص ۱۹۹، ح: ۲) میں کہا ہے کہ نووی نے ’’الخلاصۃ‘‘ میں کہا ہے کہ ابوداود نے کہا ہے کہ طارق نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور ان سے کچھ سماعت نہیں کیا۔ یہ ان کی صحبت میں غیر قادح ہے اور یہ مرسل صحابی ہے جو قابل حجت ہے اور حدیث صحیحین کی شرط کے مطابق ہے۔ حاکم نے ’’المستدرک‘‘ (ص ۲۸۸، ح۱) میں ہریم بن سفیان کے واسطے سے روایت کی ہے، انھوں نے طارق بن شہاب کے واسطے سے اور انھوں نے ابو موسیٰ کے واسطے سے مرفوعاً اور کہا ہے کہ یہ حدیث صحیحین کی شرط کے مطابق ہے، لیکن ان دونوں نے اس کی تخریج نہیں کی ہے، البتہ دونوں نے ہریم بن سفیان کو قابل صحت مانا ہے اور ابن عیینہ نے اس کی روایت ابراہیم بن محمد کے واسطے سے کی ہے، لیکن اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ ابو موسیٰ اور طارق صحابہ میں شمار کیے جاتے تھے۔ ختم شد۔
’’بیہقی نے اپنی سنن (ص ۱۸۳ ج ۳) میں کہا ہے کہ اس حدیث میں گرچہ ارسال ہے، لیکن یہ مرسل جید ہے اور طارق کبار تابعین اور ان لوگوں میں سے تھے، جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا، اگرچہ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سماعت نہیں کی اور ان کی حدیث کے متعدد شواہد ہیں ۔ ختم شد۔
امام بیہقی نے امام محمد بن اسماعیل بخاری کے طریق سے تمیم داری کی روایت کی تخریج نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے کی ہے کہ جمعہ سب پر واجب ہے سوائے بچے، غلام اور مسافر کے۔ اس کی روایت طبرانی نے اپنی معجم میں کی ہے۔ اس میں ایک زیادتی اور بھی ہے کہ
|