Maktaba Wahhabi

420 - 702
الإمام ویؤمن من خلفہ ولا یجہرون بذلک، فأما أبوحنیفۃ فقال: یؤمن من خلف الإمام ولا یؤمن الإمام‘‘[1] [محمد نے کہا کہ اس کو ہم اپنائیں گے۔ چاہیے کہ امام جب ام الکتاب کی قراء ت سے فارغ ہو تو امام بھی آمین کہے اور اس کے پیچھے کے لوگ بھی آمین کہیں اور اس کو بلند آواز میں نہ کہیں ، پس رہے ابوحنیفہ تو انھوں نے کہا کہ مقتدی تو آمین کہیں گے، لیکن امام آمین نہیں کہے گا] پس اس عبارت سے موطا کے صاف ظاہر ہے کہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک امام مطلقاً آمین نہ کہے اور یہی مذہب ہے امام مالک کا، جیساکہ فتح الباری میں ہے : ’’وخالف مالک في إحدی الروایتین عنہ، وھي روایۃ ابن القاسم فقال: لا یؤمن الإمام في الجہریۃ، وفي روایۃ عنہ: لا یؤمن مطلقا‘‘[2] انتھی [ مالک نے، ان سے مروی دو روایتوں میں سے ایک میں ، مخالفت کی ہے اور وہ روایت ابن القاسم کی ہے، انھوں نے کہا کہ جہری نمازوں میں امام آمین نہیں کہے گا اور انھی سے ایک روایت میں ہے کہ مطلق آمین نہیں کہے گا۔ ختم شد] اور نیل الاوطار میں ہے : ’’وقد ذھب مالک إلی أن الإمام لا یؤمن في الجھریۃ، وفي روایۃ عنہ: مطلقا، وکذا روي عن أبي حنیفۃ والکوفیین‘‘[3] انتھی [ اور مالک اس طرف گئے ہیں کہ امام جہریہ میں آمین نہیں کہے گا اور انھی سے ایک روایت مطلقاً کی ہے یعنی کسی نماز میں نہیں کہے گا اور اسی طرح کی روایت ابوحنیفہ اور کوفیوں کے واسطے سے بھی مروی ہے۔ ختم شد] اور دلیل ان دونوں اماموں کی یہی حدیث اول ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہے، یعنی ’’إذا قال الإمام { وَلَا الضَّآلِیْنَ} فقولوا: آمین‘‘ یعنی جب امام { وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہے تب تم لوگ آمین کہو۔ اس سے یہ دونوں امام استنباط
Flag Counter