Maktaba Wahhabi

419 - 702
ملائکہ کے قول کی موافقت کی تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔ اس کی روایت بخاری نے کی ہے] و حدیث دوم: ’’عن أبي ھریرۃ أن رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم قال: إذا قال أحدکم: آمین، و قال الملائکۃ في السماء: آمین فوافقت إحداھما الأخری، غفر لہ ما تقدم من ذنبہ‘‘[1] (متفق علیہ) [ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں کا کوئی آمین کہتا ہے اور ملائکہ آسمان میں آمین کہتے ہیں ، پھر ایک کی دوسرے سے موافقت ہوتی ہے تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ] و حدیث سوم: ’’عن أبي ھریرۃ قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : إذا قال الإمام { غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ} فقولوا: آمین، فإن الملائکۃ تقول: آمین، وإن الإمام یقول: آمین، فمن وافق تأمینہ تأمین الملائکۃ غفر لہ ما تقدم من ذنبہ‘‘[2] (رواہ النسائي) [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام { غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہے تو آمین کہو، کیونکہ ملائکہ بھی آمین کہتے ہیں اور امام بھی آمین کہتا ہے تو جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے سے موافقت کرتا ہے تو اس کے پچھلے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ اس کی روایت نسائی نے کی ہے] پس یہ کہنا آپ کا کہ یہ ’’تینوں احادیث تو امام ابو حنیفہ کی دلیل ہیں ، کیونکہ ان سے یہ بات پائی جاتی ہے کہ امام آہستہ آمین کہے‘‘ غلط صریح ہے۔ کیونکہ خاص امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کا مذہب اس باب میں یہ ہے کہ امام اصلاً آمین نہ کہے، نہ پکار کے اور نہ چپکے۔ جیسا کہ فرمایا امام محمد رحمہ اللہ نے موطا میں : ’’قال محمد: وبھذا نأخذ ینبغي إذا فرغ الإمام من أم الکتاب أن یؤمن
Flag Counter