Maktaba Wahhabi

418 - 702
أقول: جواب دونوں وجہوں کا مفصلاً و مشروحاً بجواب حدیث نہم و دہم ابن ماجہ کے گزرا، وہاں پر آپ ملاحظہ کیجیے۔ تشفی خاطر ہو جائے گی۔ اور بے شک حسد کے لیے علمِ حاسد چاہیے مگر یہ تو فرمائیے کہ امرمحسودیہاں پر کیا ہے: جہر یا سر؟ اور خدا کے واسطے ذرا لفظ (( فأکثروا من قول آمین )) کو غور فرمائیے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس لیے فرمایا ہے اور اکثار سرکا حکم حاسد کے علم کو کیا فائدہ دے گا؟ قولہ: حدیث نمبر ۶اور نمبر ۷ اور نمبر ۸: ’’بخاری اورمسلم اور نسائی کی تین حدیث ہیں کہ جن میں اول میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام { وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہے تو تم آمین کہو۔ إذا قال الإمام: ولا الضالین فقولو: آمین۔ اور دوسری میں یہ ہے کہ جب تم میں سے کوئی آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی اسی وقت کہتے ہیں تو اس موافقت سے گناہ بخشے جاتے ہیں ۔ اور تیسری میں بھی یہ ہے کہ جب امام آمین کہے تم بھی کہو۔ یہ تینوں احادیث تو حضرت امام ابو حنیفہ کی دلیل ہیں ، کیونکہ ان سے یہ بات پائی جاتی ہے کہ امام آہستہ آمین کہتا ہے۔ ورنہ اس کہنے کی کیا ضرورت ہے کہ جب امام { وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہے تب آمین کہو۔ خدا جانے مخالف نے آنکھیں بند کرکے یہ احادیث کیوں نقل کیں ؟ مگر اتنی لیاقت کہاں کہ مفید مدعا اور مفید غیر مدعا کو سمجھیں ۔‘‘ أقول: وہ تین حدیثیں جن کو آپ نے نمبر ۶، ۷، ۸ میں قرار دیا ہے وہ یہ ہیں : حدیث اول: ’’عن أبي ھریرۃ أن رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم قال: إذا قال الإمام { غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ} فقولوا: آمین، فإنہ من وافق قولہ قول الملائکۃ غفر لہ ما تقدم من ذنبہ‘‘[1] (رواہ البخاري) [ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہے تو آمین کہو کیونکہ جس کسی نے اپنے قول سے
Flag Counter