Maktaba Wahhabi

414 - 702
حدیث نمبر ۳: ’’عن عطاء: أدرکت مائتین من الصحابۃ في ھذا المسجد۔‘‘ اور اس حدیث عطاء کو صرف بیہقی ہی نے روایت نہیں کیا ہے بلکہ ابن حبان نے بھی کتاب ’’الثقات‘‘ میں روایت کیا ہے: ’’عن خالد بن أبي أیوب عن عطاء بن أبي رباح قال: أدرکت مائتین من أصحاب النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم في ھذا المسجد یعني المسجد الحرام إذا قال الإمام { وَلَا الضَّآلِیْنَ} رفعوا أصواتھم بآمین‘‘[1] انتھی [خالد بن ابی ایوب کے واسطے سے مروی ہے، وہ عطا بن ابی رباح کے واسطے سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا کہ میں نے اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سے دو سو کو اس مسجد میں پایا، یعنی مسجد حرام میں کہ جب امام { وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہتا تو وہ سب اپنی آواز آمین کہتے ہوئے بلند کرتے۔ ختم شد] قولہ: حدیث نمبر ۴: ’’عن عبد الجبار بن وائل عن أبیہ قال: صلیت مع النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم فلما قال: ولا الضالین۔ قال: آمین، و سمعناھا‘‘ رواہ ابن ماجہ[2] [عبدالجبار بن وائل کے واسطے سے مروی ہے اور یہ اپنے والد کے واسطے سے روایت کرتے ہیں ، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے {وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہا تو آمین کہا اور ہم نے اس کو سنا۔ اس کی روایت ابن ماجہ نے کی ہے] ’’اس کے چند جواب ہیں : 1۔ اول تو وائل کے مرنے کے بعد ان کے بیٹے عبدالجبار پیدا ہوئے ہیں ، جیسا کہ ائمہ حدیث کا قول ہے، پھر ان کے پیٹ میں عبدالجبار نے کیوں کر سنا؟ 2۔ اسی وائل بن حجر نے خفیہ آمین کی بھی حدیث روایت کی ہے اور اس کے راوی معتبر ہیں ۔
Flag Counter