میں احادیث ہر قسم کی صحیح و ضعیف و منکر ہیں ، وہ سب کتابیں قابل عمل و قبول کے نہ رہیں گی اور بھلاکوئی عاقل بھی اس کو پسند کرے گا؟
اور بیہقی کے فضائل اور ان کی کتابوں کی مدح محدثین نے بہت ساری لکھی ہیں ، یہاں مختصر طور پر لکھا جاتا ہے۔ فرمایاحضرت شیخ عبدالعزیز دہلوی رحمہ اللہ نے ’’بستان المحدثین‘‘ میں احوال میں تضانیف بیہقی کے:
’’وچوں در تصنیف کتاب معرفتہ السنن والآثار شروع کرد یکے از راستان وصلحاء بخواب دید کہ امام شافعی در جائے ہستند و در دست ایشان چند جز و ازیں کتاب ہست و می فر مایند کہ امروز از کتاب فقیہ احمد ہفت جزو نوشتیم و یاد خواندیم و فقیہے دیگر نیز امام شافعی را بخواب دید کہ در مسجد جامع برتختے نشستہ اند ومی فرمایند کہ امروز از کتاب فقیہ احمد یعنی بیہقی فلاں فلاں حدیث استفادہ کردیم۔ محمد بن عبدالعزیز گفتہ کہ روزے بخواب می بینم کہ یک صندوق از زمین بآسمان پریدہ میردد و گررا گرد آن صندوق نوری است نہایت درخشندہ کہ چشم راخیرہ می کند، می پرسم کہ این چہ چیز است فرشنگان می گویند کہ این صندوق تصانیف بیہقی است کہ دربار گاہ کبریا مقبول شدند‘‘[1] انتہی مختصرا
[جب کتاب معرفۃ السنن والآثار کی تصنیف شروع کی تونیک لوگوں میں سے کسی نے خواب میں امام شافعی کو دیکھا کہ ایک جگہ بیٹھے ہیں اور ان کے ہاتھ میں اس کتاب کے چند اجزا ہیں اور ساتھ یہ کہتے ہیں کہ آج فقیہ امام احمد کی کتاب سے میں نے سات اجزا لکھے اور پڑھے ہیں ۔ ایک اور فقیہ نے اسی طرح امام شافعی کو خواب میں دیکھا کہ وہ جامع مسجد میں ایک تخت پر بیٹھے ہوئے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ آج احمد فقیہ کی کتاب سے فلاں فلاں حدیث سے استفادہ کیا۔ محمد بن عبد العزیز نے کہا ہے کہ ایک دن خواب میں دیکھا کہ ایک صندوق زمین سے آسمان کی طرف اڑکر جارہا تھا اور اس کے گرداگرد ایک ایسا چمکتا ہوا نور ہے جو آنکھوں کو خیرہ کرتا ہے۔ میں نے دریافت کیا کہ یہ کیا چیز ہے؟ فرشتوں نے جواب دیا کہ بیہقی کی تصنیفات کا صدوق ہے، جو اللہ کے یہاں قبول ہوا۔ ختم شد مختصراً]
|