Maktaba Wahhabi

404 - 702
ہے، کیونکہ دلائل میں اصل عمل کرنا ہے نہ کہ مہمل قرار دینا، جب کہ دونوں کے درمیان جمع ممکن ہو۔ اگر ان کے درمیان جمع ممکن نہ ہو اور نسخ ظاہر ہو تو اس پر عمل کیا جائے گا، یعنی اس کے مطابق عمل ہوگا یا ایسا نہ ہو اور کوئی نسخ ہی ظاہر نہ ہو تو ایک متن کو ترجیح دی جائے گی متن یا سند سے متعلق ترجیحات کی صورتوں میں سے کسی ایک صورت کی بنا پر، جیسے کہ سماعت کے اعتبار سے یا عرض کے اعتبار سے اور دوسرا کتابت کے اعتبار سے یا اجادہ یا مناولہ کے اعتبار سے ہو، نیز کثرتِ رواۃ اور ان کی صفات کے اعتبار سے۔ اس طرح کی تقریباً پچاس صورتیں ہیں جن کو امام ابوبکر حازمی نے اپنی کتاب ’’الناسخ والمنسوخ‘‘ میں جمع کردیا ہے۔ ان دونوں میں سے زیادہ راجح پر ترجیحی طور پر عمل کیا جائے گا اور اگر کوئی قابل ترجیح چیز نہ ہو تو عمل سے توقف کیا جائے گا، یہاں تک کہ کوئی زیادہ راجح ظاہر ہوجائے۔ ختم شد] اور بھی ہے ’’فتح الباقي شرح ألفیۃ العراقي‘‘ میں بیچ بیان احادیث معلل کے : ’’وبھذا الجمع سقطت دعوی أن ھذا اضطراب لا تقوم معہ حجۃ لأن شرط ھذا الاضطراب عدم إمکان الجمع و تساوي الطرق قوۃ وضعفا، و ھذا لیس کذلک لأنہ قد أمکن الجمع ولم تتساو الطرق‘‘[1] انتھی [اس جمع سے یہ دعویٰ ساقط ہوگیا کہ یہ ایسا اضطراب ہے جس کے ساتھ حجت قائم نہیں ہوسکتی، کیونکہ اس اضطراب کی شرط عدم امکان جمع ہے اور یہ کہ قوت اور ضعف کے اعتبار سے طرق مساوی ہونے چاہئیں اور یہاں ایسا نہیں ہے کیونکہ جمع کا امکان تو ہے لیکن طرق مساوی نہیں ہیں ۔ ختم شد] پس یہاں پر کتنی وجوہ سے مرجوح ہونا حدیث کا شعبہ کی ثابت ہوچکا، پھر تعارض واقع ہونے کے کیا معنی؟ قولہ: اب ہم کو اس موقع پر یہ تحریر کرنا ضروری ہے کہ اگر خود آپ دیکھ سکتے ہیں تو کتاب اسماء الرجال کا مقابلہ کر لیجیے، ورنہ اپنے امام المحدثین سے تصدیق کرا لیجیے، دوسرے کسی شاگرد اور نومسلم کی قیل و قال قابل سماعت نہ ہوگی۔
Flag Counter