Maktaba Wahhabi

403 - 702
رہے، حالانکہ کبھی معاملہ ایسا نہیں بھی ہوسکتا ہے، کیونکہ اس کے حکم کا سقوط اس وقت کسی ایک کی ترجیح کے نہ ہونے کی بنا پر ہوتا ہے اور اس سے استمرار تساقط لازم نہیں آتا ہے۔ علاوہ ازیں اطلاق تساقط کا شرعی دلائل پر آداب سنیہ سے خارج ہیں ] اور فرمایا حافظ امام زین الدین عراقی نے ا لفیہ کے بیان مختلف الحدیث میں : والمتن إن نافاہ متن آخر وأمکن الجمع فلا تنافر أو لا فإن نسخ بدا فاعمل بہ أو لا فرجح واعملن بالأشبہ[1] [متن کی نفی اگر دوسرا متن کرے اور ان کے درمیان جمع ممکن ہو تو اس میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اگر نسخ معلوم ہوجائے تو وہ ہی قابلِ عمل ہوگا، پھر ترجیح اور زیادہ راجح پر عمل ہوگا] اور کہا ’’فتح الباقي شرح ألفیۃ العراقي‘‘ میں : ’’و ’’أمکن الجمع‘‘ بینھما بما یرفع المنافاۃ ’’فلا تنافر‘‘ أي منافاۃ بینھما، بل یصار إلیہ ویعمل بھما فھو أولیٰ من إھمال أحدھما فإن الأصل في الدلائل الإعمال لا الإھمال إذا أمکن الجمع بینھما انتہی۔ ’’أو لا‘‘ أي وإن لم یمکن الجمع بینھما۔ ’’فإن نسخ بدا‘‘ أي ظہر، ’’فاعمل بہ‘‘ أي بمقتضاہ۔ ’’أو لا‘‘ أي أو لم یبد نسخ ’’فرجح‘‘ أحد المتن بوجہ من وجوہ الترجیحات المتعلقۃ بالمتن أو بإسنادہ ککون أحدھما سماعا أوعرضا والآخر کتابۃ أو وجادۃ أو مناولۃ و ککثرۃ الرواۃ وصفاتھم إلی غیر ذلک مما یرتقي إلی خمسین وجھا، جمعہا الإمام أبو بکر الحازمي في کتاب الناسخ والمنسوخ، و ’’اعملن بالأشبہ‘‘ أي بالأرجح منھما فإن لم تجد مرجحا فتوقف عن العمل بشيء منھما حتی یظھر الأرجح‘‘[2] انتھی مختصرا [ان دونوں کے درمیان جمع ممکن ہو جو منافات کو رفع کر دے تو کوئی منافات نہیں ۔ بلکہ اسی کے مطابق عمل کیا جائے گا، کسی ایک کو مہمل قرار دینے کے مقابلے میں یہ زیادہ بہتر
Flag Counter