Maktaba Wahhabi

402 - 702
سے کسی ایک پر عمل کو موقوف کردیا جائے گا۔ پھر یہاں یہ کہنا کہ اس پر عمل کوموقوف کر دیا جائے گا، یہ کہنے سے زیادہ بہتر ہے کہ ہم یوں کہیں کہ کسی ایک روایت کو ساقط کر دیا جائے گا۔کیونکہ اگرکسی شخص پران دو روایات میں سے کسی ایک کو دوسرے پر راجح قرار دینا مخفی اور پوشیدہ ہو تو ایسی حالت میں اس بات کی گنجایش تو ضرورموجود ہے کہ حدیث کے کسی دوسرے عالم پر ایسی بات اور ایسے علمی نکات واضح ہوجائیں ، جو پچھلے عالم حدیث پر واضح نہ ہو سکے ہوں ۔ یہاں تک حافظ ابن حجر کی بات مختصراً اختتام کو پہنچی] اور کہا علامہ علی قاری نے شرح الشرح میں : ’’والثاني المردود لا أثر لہ أي لا تأثیر لہ في أن یکون مقابلا فضلا أن یکون معارضا ومناقضا لأن القوي أعم من أن یکون صحیحا أوحسنا لا یؤثر فیہ مخالفۃ الضعیف لعدم العمل بہ‘‘[1] انتھی [دوسری مردود ہے۔ جن کا کوئی اثر نہ ہو یعنی تاثیر نہ ہو اس معاملے میں کہ وہ مقابل ہوسکے، چہ جائیکہ وہ معارض اور مناقض ہو، کیونکہ قوی روایت خواہ وہ صحیح ہو یا حسن، اس میں ضعیف پر عمل نہ کرنے کی بنا پر ضعیف کی مخالفت موثر نہیں ہوتی ہے۔ ختم شد] اور بھی کہا ملا علی قاری نے شرح شرح نخبۃ الفکر میں : ’’أي علی ما اشتھر علی الألسنۃ من أن الدلیلین إذا تعارضا تساقطا أي تساقط حکمھما، و ھو یوھم الاستمرار مع أن الأمر لیس کذلک لأن سقوط حکمھما إنما ھو لعدم ظھور ترجیح أحدھما حینئذ، ولا یلزم منہ استمرار التساقط مع أن إطلاق التساقط علی الأدلۃ الشرعیۃ خارج عن سنن الآداب السنیۃ‘‘[2] [جیسا کہ زبان زد عام ہے کہ جب دو دلیلیں باہم متعارض ہوں تو ساقط ہوجاتی ہیں ، یعنی ان کا حکم ساقط ہوجاتا ہے۔ اس میں یہ وہم باقی رہتا ہے کہ یہ تساقط کا حکم ہمیشہ باقی
Flag Counter