مقبول (مستند) روایت کے مقابلے میں ضعیف روایت کے آجانے سے صحیح روایت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اگر مقبول روایت کے مقابلے میں جو روایت آئی ہے وہ بھی مقبول اور صحیح ہی ہے تو اس کی بھی دو صورتیں ہیں ۔پہلی حالت: یا تو ان دونوں میں بظاہر اختلاف کا شکار روایات کے مضامین کو علمی اصولوں کی روشنی میں جمع کیا جا سکتا ہے اور بہ ظاہر نظر آنے والے اختلافات کا ازالہ بغیر تکلف کے کیا جا سکتا ہے۔ دوسری حالت : یا پھر ان دو صحیح روایات میں اختلافات ایسی نوعیت کے ہوں گے جن میں ختم کرکے کوئی ترجیح یا وضاحت نہیں پیش کی جا سکتی۔ اب اگر ان دونوں روایات کے مضامین اور ان سے حاصل شدہ معلومات کے درمیا ن جو تعارض اور اختلاف ہے، اگر ان کا علمی اصولوں کی مدد سے ازالہ کیا جاسکتا ہے تو اس طرح کی روایات کو اصولِ حدیث میں ’’مختلف الحدیث‘‘ کہا جاتا ہے۔ اگر ایسی روایات کو آپس میں جمع نہیں کیا جاسکتا اور ان میں پائے جا نے والے اختلافات کا ازالہ ممکن نہ ہو تو پھر اس کی بھی دو صورتیں ہیں ۔ پہلی صورت: یا تو ان دونوں حدیثوں کی تاریخ معلوم ہو جائے۔ دوسری صورت: یا پھر ان دونوں حدیثوں کی تاریخ معلوم نہ ہو۔ اگر دونوں حدیثوں اور روایات کی تاریخ معلوم ہو جائے تو جو روایت تاریخی اعتبار سے بعد میں واقع ہوئی یا تاریخی اعتبار سے بھی زیادہ واضح چیز سے ثابت ہو گئی، تو اسی کو ناسخ کہا جائے گا اور دوسری روایت کو منسوخ کہا جائے گا۔ اگر ان دونوں حدیثوں کی تاریخ معلوم نہ ہوسکی کہ ان میں سے کون سی پہلے واقع ہوئی اور کون سی بعد میں واقع ہوئی ہے تو اس کی بھی دو صورتیں ہیں ۔ پہلی صورت: یا تو ان میں سے کسی ایک روایت کو دوسری روایت پر سند اور متن سے متعلق جو ترجیح کے اصول ہیں ، ان اصولوں کی روشنی میں کسی ایک روایت کو راجح قرار دیا جا سکے۔ دوسری صورت: کسی ایک روایت کو دوسری روایت پر ترجیح اور فوقیت نہ دی جا سکے، پھر اگر ان دونوں روایات میں سے کسی ایک کو دوسری روایت پر ترجیح دی جا سکتی ہے، تو پھر سو فی صد ضروری اور لازمی ہے کہ ہم اس راجح روایت کو لے لیں ۔ اگر ہم ان دونوں روایات میں سے کسی ایک کو دوسرے پر راجح قرار نہ دے سکیں ، تو ایسی صورت میں ان دونوں میں
|