Maktaba Wahhabi

398 - 702
بلغ غیر المغضوب علیھم ولا الضالین قال: آمین، و أخفی بہا صوتہ۔ أخرجہ أحمد والدارقطني والحاکم وأبو یعلی و الطبراني و الطیالسي، قال الدارقطني: یقال: إن شعبۃ وھم فیہ، فإن الثوري رواہ عن شیخ شعبۃ، فیہ: فقال: و رفع بہا صوتہ، وقد روی أبو داود الطیالسي عن شعبۃ مثل روایۃ الثوري فعلی ھذا فقد اختلف فیہ علی شعبۃ، و روایۃ أبي الولید عند البیہقي، و روایۃ الثوري عند أبي داود والترمذي، و نقل من البخاري وأبي زرعۃ أن روایۃ الثوري أصح من روایۃ شعبۃ، ثم أخرجہ من وجہ آخر موافق لروایۃ الثوري بلفظ: أنہ صلی فجہر بآمین‘‘[1] انتھی [ اس باب میں علقمہ بن وائل کے واسطے سے روایت ہے، وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب { غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ} پر پہنچے تو آمین کہا اور اپنی آواز کو چھپایا۔ اس کی تخریج احمد، دارقطنی، حاکم، ابویعلی اور طبرانی نے کی ہے۔ دارقطنی نے کہا ہے کہ کہا جاتا ہے کہ شعبہ کو اس میں وہم ہوا ہے، کیونکہ ثوری نے اسی کی روایت شعبہ کے شیخ کے واسطے سے کی ہے، جس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آواز کو بلند کیا۔ ابو داود طیالسی نے یہی روایت شعبہ سے ثوری کے موافق بیان کی ہے۔ پس اس بنیاد پر شعبہ کے سلسلے میں اختلاف واقع ہوا۔ بیہقی کے ہاں ابو الولید کی روایت اور ابو داود اور ترمذی کے ہاں ثوری کی روایت ہے۔ بخاری اور ابو زرعہ کے واسطے سے نقل کیا گیا ہے کہ ثوری کی روایت شعبہ کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ پھر اس کی تحریج دوسری طرح سے جو ثوری کی روایت کے موافق ہے، اس لفظ کے ساتھ کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آمین بالجہر کہا۔ ختم شد] حاصل کلام یہ ہوا کہ روایت شعبہ کی جس میں ’’خفض بہا صوتہ‘‘ ہے، وہ مرجوح اور شاذ ہے اور وہ روایت شعبہ کی جس میں ’’رفع بھا صوتہ‘‘ ہے، وہ راجح ہے، کیونکہ اس روایت میں شعبہ نے اور حفاظوں کی موافقت کی ہے۔ پس یہی روایت احری بالقبول ہوگی۔ قولہ: ’’حاصل کلام یہ ہے کہ اس حدیث و ائل بن حجر سے حدیث نمبر اول و سوم و نمبر ہفتم کا
Flag Counter