Maktaba Wahhabi

391 - 702
فیہ، لأن سفیان الثوري ومحمد بن سلمۃ بن کھیل وغیرھما رووہ عن سلمۃ فقالوا: ورفع بہا صوتہ، وھو الصواب۔ انتھی، وطعن صاحب التنقیح في حدیث شعبۃ ھذا بأنہ قد روي عنہ خلافہ کما أخرجہ البیھقي في سننہ عن أبي الولید الطیالسي ثنا شعبۃ عن سلمۃ بن کھیل سمعت حجراً أبا عنبس یحدث عن وائل الحضرمي أنہ صلی خلف النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم فلما قال: { وَلَا الضَّآلِیْنَ} قال: آمین، رافعا بہا صوتہ، قال: فھذہ الراویۃ توافق روایۃ سفیان، وقال البیہقي في المعرفۃ: إسناد ھذہ الروایۃ صحیح، وکان شعبۃ یقول: سفیان أحفظ، وقال یحییٰ القطان ویحییٰ بن معین: إذا خالف شعبۃ سفیان فالقول قول سفیان، قال: وقد أجمع الحفاظ: البخاري وغیرہ علی أن شعبۃ أخطأ فقد روي من أوجہ: فجھر بھا‘‘[1] انتھی [دار قطنی نے اس طرح کہا ہے کہ شعبہ نے کہا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آمین کہتے ہوئے اپنی آواز کو چھپایا۔ کہا جاتا ہے کہ انھیں اس سلسلے میں وہم ہوا ہے، کیونکہ سفیان ثوری اور محمد بن سلمہ بن کہیل وغیرہ نے سلمہ کے واسطے سے روایت کی ہے اور کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آمین کہتے ہوئے اپنی آواز کو بلند کیا اور یہی بات درست ہے۔ صاحب ’’التنقیح‘‘ نے شعبہ کی اس حدیث میں طعن کیا ہے، کیونکہ انھی سے مروی روایت اس کے خلاف ہے، جیسا کہ بیہقی نے اپنی سنن میں ابو الولید طیالسی کے واسطے سے تخریج کی ہے، انھوں نے کہا ہے کہ ہم سے شعبہ نے سلمہ بن کہیل کے واسطے سے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ میں نے حجر ابو عنبس کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا وائل حضرمی کے واسطے سے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی اور جب { وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہا تو آمین کہا اپنی آواز کو بلند کرتے ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ یہ روایت سفیان کی روایت کے موافق ہے اور بیہقی نے ’’المعرفہ‘‘ میں کہا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح ہے اور شعبہ کہاکرتے تھے کہ سفیان کا حافظہ زیادہ قوی ہے اور یحییٰ قطان اور یحییٰ بن معین نے کہا کہ جب شعبہ، سفیان کی مخالفت کریں تو سفیان کا قول
Flag Counter