کہ علاء بن صالح اسدی نے سلمہ بن کہیل کے واسطے سے سفیان کی روایت کی طرح روایت کی۔ ختم شد]
اور کہا امام دارقطنی نے سنن میں :
’’ثنا یحیی بن محمد بن صاعد ثنا أبو الأشعث ثنا یزید بن زریع ثنا شعبۃ عن سلمۃ بن کہیل عن حجر أبي العنبس عن علقمۃ ثنا وائل أو عن وائل بن حجر قال: صلیت مع رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم فسمعتہ حین قال: { غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ} قال: آمین، وأخفی بہا صوتہ، ووضع یدہ الیمنی علی الیسری، وسلم عن یمینہ و عن شمالہ۔ کذا قال شعبۃ: وأخفی بہا صوتہ، و یقال: إنہ وھم فیہ لأن سفیان الثوري و محمد بن سلمۃ بن کھیل وغیرھما رووہ عن سلمۃ فقالوا: ورفع صوتہ بآمین، وھو الصواب‘‘[1] انتھی
[ ہم سے یحییٰ بن محمد بن صاعد نے بیان کیا، ان سے ابو الاشعث نے، ان سے یزید بن زریع نے، ان کو شعبہ نے سلمہ بن کہیل کے واسطے سے، وہ حجر ابو العنبس کے واسطے سے اور وہ علقمہ کے واسطے سے بیان کرتے ہیں کہ ہمیں وائل نے بیان کیا یا وائل بن حجر کے واسطے سے کہ انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے { غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہا تو میں نے آ پ کو آمین کہتے ہوئے سنا اور آمین کہتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آواز چھپائی، اور اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور دائیں اور بائیں سلام پھیرا۔ اس طرح سے شعبہ نے کہا ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آواز کو چھپایا۔‘‘ کہا جاتا ہے کہ ان کو اس سلسلے میں وہم ہوگیا ہے، کیونکہ سفیان ثوری اور محمد بن سلمہ بن کہیل وغیرہ نے سلمہ کے واسطے سے روایت کی ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آمین کہتے ہوئے اپنی آواز کو بلند کیا اوریہی درست ہے۔ ختم شد]
اور کہا جمال الدین زیلعی نے ’’نصب الرایۃ‘‘ میں :
’’قال الدار قطني: ھکذا قال شعبۃ: وأخفی بھا صوتہ، ویقال: إنہ وھم
|