Maktaba Wahhabi

383 - 702
احمد نے، اور اس کے الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہود کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انھوں نے ہم سے کسی اور بات پر زیادہ حسد نہیں کیا، جتنا انھوں نے ہم سے حسد رکھا اس جمعہ پر جس کی اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہدایت کی اور وہ لوگ اس سے گمراہ ہوئے اور امام کے پیچھے ہمارے آمین کہنے پر انھوں نے حسد کیا۔ اس کی روایت طبرانی نے الاوسط میں حسن سند سے کی ہے اور اس کے الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود اپنے دین سے نا امید ہو گئے، یہ حسد کرنے والے لوگ ہیں اور ان لوگوں نے مسلمانوں سے زیادہ حسد نہیں کیا مگر تین فضیلتوں کی بنا پر: سلام کا جواب دینا، صفوں کی درستی اور امام کے پیچھے آمین کہنا۔ ختم شد] اور حدیث حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بروایت طلحہ بن عمرو اگرچہ ضعیف ہے، مگر یہ آپ کی مفید مدعا نہیں ، کیونکہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا جو صحیح ہے، اس سے اس کو تقویت حاصل ہوجاوے گی۔ قولہ: حدیث یا زدہم ابن ماجہ: ’’عن بشربن رافع عن أبي عبد اللّٰه بن عم أبي ھریرۃ [عن أبي ھریرۃ] رضي اللّٰه عنه : ترک الناس التأمین، وکان رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم إذا قال { غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ} قال آمین، حتی سمعہا أھل الصف الأول فیرتج بھا المسجد‘‘[1] [بشربن رافع کے واسطے سے روایت ہے وہ ابو عبداللہ وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے روایت کرتے ہیں ، لوگوں نے آمین کہنا چھوڑ دیا ہے، حالانکہ رسول اللہ رضی اللہ عنہ جب {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہتے تو آمین کہتے، یہاں تک کہ پہلی صف کے لوگ سنتے اور مسجد میں گونج پیدا ہوتی] ’’اس حدیث کا راوی بشر بن رافع ضعیف الحدیث تقریب کے صفحہ (۵۱) میں ، اور ابی عبداللہ بن عم ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ میزان الاعتدال کے صفحہ (۲۵۶) میں کہ سوائے بشر بن رافع کے ابی عبداللہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے کسی دوسرے نے نہیں سنا۔ لہٰذا یہ حدیث ضعیف ثابت ہوئی، ہر گز قابل استدلال نہ رہی۔‘‘ أقول: عبارت جس طرح کی خبط ہے وہ ظاہر ہے۔ خیر! بہرحال بشربن رافع کی اگرچہ بعض محدثین
Flag Counter