[عاصم بن سلیمان الاحول ابو عبدالرحمان بصری صغار تابعین میں سے تھے۔ شعبہ نے ابوعثمان نہدی کی حدیث میں ان کو قتادہ پر مقدم کیا ہے اور سفیان ثوری نے ان کو ان چار حفاظ میں سے چوتھا شمار کیا ہے جن کو انھوں نے پایا تھا، اور ان کو ثقہ اور حفظ سے متصف کیا ہے احمد بن حنبل نے۔ ان سے کہا گیا کہ یحییٰ القطان ان کے بارے میں کلام کرتے ہیں تو انھیں تعجب ہوا، اور ان کو ابن معین، عجلی، ابن المدینی، ابن عمار اور بزار نے ثقہ کہا ہے۔ ختم شد]
اور کہا خلاصہ میں :
’’عاصم بن سلیمان التمیمي مولاھم، أبو عبد الرحمن البصري الأحول، عن أنس و عبداللّٰه بن سرجس والشعبي وأبي عثمان النھدي وخلق، وعنہ قتادۃ و حماد بن زید و زائدۃ و شریک، قال ابن المدیني: لہ نحو مائۃ و خمسین حدیثا، ووثقہ ابن معین و أبو زرعۃ، قال أحمد: ثقۃ من الحفاظ‘‘[1] انتھی
[عاصم بن سلیمان تمیمی ابو عبدالرحمان بصری الاحول۔ انس اور عبداللہ بن سرجس اور شعبی اور ابو عثمان نہدی اور خلق کے واسطے سے روایت کرتے ہیں اور ان کے واسطے سے قتادہ، حماد بن زید، زائدہ اور شریک روایت کرتے ہیں ۔ ابن المدینی نے کہا کہ ان کی تقریباً ایک سو پچاس حدیثیں ہیں ، اور ابن معین اور ابو زرعہ نے ان کو ثقہ کہا ہے اور احمد نے کہا کہ وہ حفاظ میں سے ثقہ ہیں ۔ ختم شد]
چوتھے عبدالرحمن بن مل ابو عثمان النہدی الکوفی۔ اور کہا حافظ نے تقریب میں :
’’عبد الرحمن بن مل أبو عثمان النھدي، بفتح النون وسکون الھاء، مشہور بکنیتہ، مخضرم من کبار الثانیۃ ثقۃ ثبت عابد‘‘[2] انتھی
[عبدالرحمن بن مل ابو عثمان نہدی، نون کے فتحہ کے ساتھ اور ہا کے سکون کے ساتھ۔ مشہور ہیں اپنی کنیت سے، مخضرم ہیں اور دوسرے طبقے کے کبار میں شمار کیے جاتے ہیں ۔ ثقہ ثبت عابد ہیں ۔ ختم شد]
اور کہا خلاصہ میں :
|