اور کہا خلاصہ میں :
’’وکیع بن الجراح بن ملیح الرؤاسي أبو سفیان الکوفي الحافظ أحد الأئمۃ الأعلام۔ قال أحمد: ما رأیت أوعی منہ ولا أحفظ، و کان أحفظ من ابن مھدي کثیرا کثیرا، ما رأیت مثلہ في العلم والحفظ والإتقان مع خشوع و ورع، ما رأت عیناي مثلہ قط، یحفظ الحدیث و یذاکر بالفقہ مع ورع و اجتھاد، و کان إمام المسلمین في وقتہ‘‘[1] انتھی
[ وکیع بن جراح بن ملیح رؤاسی ابو سفیان کوفی حافظ، چوٹی کے ائمہ میں سے ایک ہیں ۔ احمد نے کہا کہ میں نے ان سے زیادہ حافظے والا نہیں دیکھا۔ وہ ابن مہدی کے بالمقابل کہیں زیادہ حافظ تھے۔ علم، حفظ اور اتقان میں خشوع اور زہد کے ساتھ ان کے مثل میں نے کسی کو نہیں دیکھا۔ میری آنکھوں نے کبھی ان کے مثل نہیں دیکھا، جو حدیث کو یاد کرتا ہو اور فقہ میں مذاکرہ کرتا ہو ورع اور اجتہاد کے ساتھ، وہ اپنے وقت کے امام المسلمین تھے۔ ختم شد]
دوسرے سفیان ثوری اور ترجمہ ان کا اوپر گزرا۔
تیسرے عاصم بن سلیمان التمیمی ابو عبدالرحمن بصری۔ اس سے ائمہ ستہ نے روایت کیا ہے اور یہی امر اس کی ثقاہت کے لیے کافی ہے۔ اور کہا سفیان ثوری و احمد بن حنبل نے: ثقہ حافظ، اور ثقہ کہا ان کو ابن معین و عجلی و علی بن المدینی و ابن عمار و بزار نے۔
کہاحافظ ابن حجر نے مقدمہ فتح الباری میں :
’’عاصم بن سلیمان الأحول أبو عبد الرحمن البصري، من صغار التابعین، قدمہ شعبۃ في أبي عثمان النھدي علی قتادۃ، وعدہ سفیان الثوري رابع أربعۃ من الحفاظ أدرکہم، ووصفہ بالثقۃ والحفظ أحمد ابن حنبل، فقیل لہ: إن یحییٰ القطان یتکلم فیہ فعجب، و وثقہ ابن معین والعجلي و ابن المدیني و ابن عمار والبزار‘‘[2] انتھی
|