تجریحہ، وقال القواریري: کان یحییٰ بن معین یستضعفہ‘‘[1] انتھی
[محمد بن بشار بصری، جو بندار کے نام سے معروف ہیں ، مشہور ثقات میں سے ایک ہیں ، ائمہ ستہ نے ان سے روایت کیا ہے، عجلی نے ان کو ثقہ کہا ہے۔ نسائی اور ابن خزیمہ نے ان کو ثقہ کہا ہے اور ابن خزیمہ نے ان کو اپنے زمانے کے امام کے نام سے موسوم کیا ہے۔ فرہیانی، ذہلی، مسلمہ، ابو حاتم رازی اور دوسروں نے ان کو ثقہ کہا ہے۔ عمرو بن علی فلاس نے ان کو ضعیف کہا ہے اور اس کے سبب کا ذکر نہیں کیا ہے، جس کی بنا پر محدثین نے ان کی جرح قبول نہیں کی ہے، قواریری نے کہا ہے کہ یحییٰ بن معین ان کے ضعف کے قائل تھے۔ ختم شد]
اور کہا حافظ نے تقریب میں :
’’محمد بن بشار بن عثمان العبدي البصري أبو بکر بندار ثقۃ‘‘[2] انتھی
[ محمد بن بشار بن عثمان عبدی بصری ابو بکر بندار ثقہ ہیں ۔ ختم شد]
اور کہا علامہ صفی الدین نے خلاصہ میں :
’’محمد بن بشار بن عثمان العبدي أبو بکر البصري الحافظ بندار، أحد أوعیۃ السنۃ، قال الخطیب: کان یحفظ حدیثہ، وقال ابن خزیمۃ: حدثنا الإمام محمد بن بشار، وقال العجلي: بندار ثقۃ کثیر الحدیث، وقال أبو حاتم: صدوق، و قال النسائي: لا بأس بہ، قال الذھبي: انعقد الإجماع بعد علی الاحتجاج ببندار‘‘[3] انتھی
[محمد بن بشار بن عثمان عبدی ابو بکر بصری حافظ بندار سنت کے حفاظ میں سے ایک تھے۔ خطیب نے کہا کہ انھیں اپنی حدیث حفظ تھی۔ ابن خزیمہ نے کہا کہ ہم سے امام محمد بن بشار نے حدیث بیان کی اور عجلی نے کہا: بندار ثقہ اور کثیر الحدیث ہیں ۔ ابو حاتم نے کہا: صدوق ہیں ۔ نسائی نے کہا: کوئی حرج نہیں اور ذہبی نے کہا کہ اس بات پر اجماع ہے کہ بندار حجت ہیں ۔ ختم شد]
|