Maktaba Wahhabi

368 - 702
قولہ: حدیث ہفتم ترمذی و ابو داود: ’’حدثنا بندار نا یحییٰ بن سعید و عبد الرحمن بن مھدي قال نا سفیان عن سلمۃ بن کہیل عن حجر بن العنبس عن وائل بن حجر قال: سمعت النبي قرأ { غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ} قال: آمین، و مد بھا صوتہ‘‘[1] انتھی [ ہم سے بیان کیا بندار نے، انھوں نے کہا کہ ہم سے بیان کیا یحییٰ بن سعید اور عبدالرحمن بن مہدی نے، انھوں نے کہا کہ ہمیں سفیان نے سلمہ بن کہیل کے واسطے سے وہ حجر بن عنبس کے واسطے سے اور وہ وائل بن حجر کے واسطے سے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ انھوں نے {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ} کی قراء ت کی اور آمین کہا اور اپنی آواز کو کھینچا۔ ختم شد] ’’صفحہ (۱۴۲) میزان الاعتدال میں بندار کو کذاب لکھا ہے۔ یہ حدیث غلط و ضعیف ثابت ہوئی۔‘‘ أقول: سچ ہے: ؎ تا مرد سخن نگفتہ باشد عیب و ہنرش نہفتہ باشد[2] سبحان اللہ! آپ کی قابلیت ظاہر ہوئی اور مبلغ علم معلوم ہوا۔ آپ کو یہ بھی اب تک خبر نہیں کہ بندار کس کا لقب ہے اور اس کا اصل نام کیا ہے؟ دیکھئے! وہ بندار جس کو آپ نے میزان سے نقل کیا ہے، وہ بندار بن عمر و الرویانی شیخ الفقیہ المقدسی ہے، جس کے حق میں ذہبی نے کہا ہے: ’’قال النجشي: کذاب‘‘ اور یہ بندار بن عمر و الرویانی راوی صحاح ستہ کا نہیں ہے۔ صحاح ستہ میں کہیں اس سے روایت نہیں ۔ بلکہ وہ بندار جو راوی صحاح ستہ کا ہے، وہ محمد بن بشار بندار ہے۔ ائمہ ستہ نے اس سے روایت کیا ہے، اس کی ثقاہت و عدالت مجمع علیہا ہے اور بعض محدثین نے جو اس پر بلا سبب جرح کیا ہے، اس کو نقادین نے تسلیم نہیں کیا۔ دیکھو! کہا حافظ شمس الدین ذہبی نے میزان میں : ’’محمد بن بشار البصري الحافظ بندار ثقۃ صدوق، کذبہ الفلاس، فما
Flag Counter