Maktaba Wahhabi

366 - 702
اور کہا خلاصہ میں : ’’محمد بن عبد الرحمن بن أبي لیلی الأنصاري، قاضي الکوفۃ و أحد الأعلام، عن أخیہ عیسی والشعبي وعطاء و نافع، و عنہ شعبۃ و سفیانان و وکیع و أبو نعیم، قال أبو حاتم: محلہ صدق، شغل بالقضاء فساء حفظہ، و قال النسائي: لیس بالقوي، و قال العجلي: کان فقیھا صاحب سنۃ جائز الحدیث‘‘[1] انتھی [ محمد بن عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ انصاری، کوفہ کے قاضی، یگانہ روزگار عالم، اپنے بھائی عیسیٰ، شعبی، عطا اور نافع سے روایت کرتے ہیں اور ان کے واسطے سے شعبہ، سفیانان، وکیع اور ابو نعیم روایت کرتے ہیں ۔ ابو حاتم نے کہا کہ وہ سچے ہیں اور قضا میں مشغول ہوئے تو ان کا حافظہ برا ہوگیا۔ نسائی نے کہا وہ قوی نہیں ہے اور عجلی نے کہا: وہ فقیہ تھے، صاحب سنت اور ان کی حدیث صحیح ہے۔ ختم شد ] پس معلوم ہوا کہ ضعف ابن ابی لیلیٰ کا من قبل حفظ ہے اور ظاہر ہے کہ ابن ابی لیلیٰ سلمہ بن کہیل سے روایت کرنے میں متفرد نہیں ہے، بلکہ علاء بن صالح اسدی و علی بن صالح الہمدانی و محمد بن سلمہ بن کہیل و سفیان ثوری نے و شعبہ نے مطابق روایت سنن بیہقی کے اس کی متابعت کی ہے۔[2] اب یہ حدیث حسن لغیرہ ہوگئی اور قابل حجت کے ٹھہری اور بیان اس کا اتم بجواب اعتراض حدیث دوسری کے ہو چکا ہے۔ اور دیکھو! کہا امام نووی نے شرح مسلم میں : ’’فصل في معرفۃ الاعتبار والمتابعۃ والشاھد والأفراد، فإذا روی حماد مثلاً حدثنا عن أیوب عن ابن سیرین عن أبي ھریرۃ رضي اللّٰه تعالیٰ عنہ عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم ۔ ینظر ھل رواہ ثقۃ غیرحماد عن أیوب، أو عن ابن سیرین غیر أیوب أو عن أبي ھریرۃ غیر ابن سیرین، أو عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم غیر أبي ھریرۃ، فأي ذلک وجد علم أن لہ أصلا یرجع إلیہ، فھذا النظر والتفتیش یسمی اعتباراً، وأما المتابعۃ فأن یرویہ عن أیوب غیرحماد،
Flag Counter